تمام صفحات
- آ کے جو بزمِ عزا میں رو گئے
- آج شبیر پہ کیا عالم تنہائی ہے
- آنسو
- ابتدا سے ہم ضعیف و ناتواں پیدا ہوئے
- ابتدائے سخن
- افتخار عارف
- اللہ ہو اللہ ہو
- المدد مصطفی
- الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے
- ان سے منسوب ہے
- انسان کہاں وہ لوگ ہمیں شیطان دکھائی دیتے ہیں
- انگشتری ہے دیں کی، نگینہ حسین ؑ کا
- انہیں پکارو ہر اک اضطراب سے پہلے
- انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو
- اپنے آقا کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں
- اے رب جہاں
- اے زمینِ کربلا اے آسمانِ کربلا
- اے شہرِ علم و عالمِ اسرارِ خشک وتر
- بو تراب آیا ہے
- تجھ کو دیارِ غیر کی آب و ہوا پسند
- تمامی حجت کی خاطر امام
- تیار کردہ صفحات از نادم شگری
- جب اصغر معصوم ؑکی گردن پہ لگا تیر
- جب امام آئیں گے
- جب خدا کو پکارا علی ؑ آگئے
- جز غم آل عبا ہم اور غم رکھتے نہیں
- جز پنجتن کسی سے تولّا نہ چاہیے
- جشنِ میلادِ بازوئے شبیر
- جگر تھا مجرئی کیا فاطمہ ؑ کے پیاروں کا
- حسین ؑ ابن علی ؑ پر سلام کہنا ہے
- حسین ؑ کی دکھ بھری کہانی
- حسین مصحف ناطق خطیب نوک سناں
- حسینیت بھی عجب سلطنت ہے بے خبرو
- حیدری ہوں حیدری ہوں حیدری
- خطیب نوک سناں
- خود نویدِ زندگی لائی قضا میرے لیے
- خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف
- دریا ہے ہمارا
- دشت وغا میں نور خدا کا ظہور ہ
- دل جب سے ہے خاک رہ قنبر کے برابر
- دل میں وفورِ شوقِ ولائے رسول ہو
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- دلیلِ بیعتِ فاسق روا رکھی گئی تھی
- دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے
- دُکھتے ہوئے دلوں کی صدا ماتمِ حسین ؑ
- دیارِ ہو میں کھڑا ہوں فنا کا عالم ہے
- دیکھنا کتنا ہے رتبہ محترم عباس ؑ کا
- رئیس امامت
- رضا کا جس کو بھی جادہ نصیب ہوتا ہے
- زباں پر مدح ہے باغِ علی کے نونہالوں کی
- زہے یہ فصلِ گل،یہ رنگ و نکہت کی فرانی
- زیست جس کی باندی ہے وہ حسین میرا ہے
- سرمایۂ دیں، دولتِ احساس ہے اصغر ؑ
- سناؤں میں تجھے ساقی کلامِ جشنِ غدیر
- سکوت حرف کو اذن بیان دیتا ہے
- سید حسن امداد جعفری
- سید سبط جعفر زیدی
- شاعری بھی مِری ان سے منسوب ہے
- شام غریباں
- شبیر زمانے میں رسالت کی زباں ہے
- شبیر یہ سب دنیا تیرے نام سے زندہ ہے
- شرف کے شہر میں ہر بام و در حسین کا ہے
- صفحۂ اول
- ظہور کا وقت آگیا ہے
- عاشور کا ڈھل جانا
- عزت ابو طالب ؑسے، شہرت ابو طالب ؑ سے
- علی جمال دوعالم
- علی علی نظر آئے جدھر جدھر دیکھا
- علی کو خدا نہیں جانا
- علی کی بیٹی
- علیؑ کی بیٹی ؑ
- غمِ شبیر اپنی زندگی ہے
- فلک قتل سبط پیمبر ہے کل
- قیصر بارہوی
- لٹ کے آباد ہے اب تک جو وہ گھر کس کا ہے
- ماتم کرو کہ عظمتِ انساں اداس ہے
- مجرئی طبع کند ہے لطفِ بیاں گیا
- محسن نقوی
- مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے
- مری آنکھوں میں جو اشکوں کی جھڑی ہے لوگو
- مریمِ کربلا
- مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے
- مظہرِ کبریا علی مولاؑ
- مقام پیش خدا معتبر بتول کا ہے
- مقدرَت معصومہ قم کی
- ملکہ عصمت
- منصب مدحت جناب امیر
- موج ادراک
- مولا نہیں ہے زیست کا یارا ترے بغیر
- میر انیس
- میر تقی میر
- میر خلیق
- میری جاں بہ لب بہنا میری دلربا بہنا
- میں ساحر ہوں قلم معجز بیاں ہے
- نسیم امروہوی
- نمود و بود کو عاقل حباب سمجھے ہیں
- نگہبان رسالت
- نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے
- َآتی نہیں بیان میں عظمت حسین کی
- پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر
- پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا
- پھر آیا ہے محرم کا مہینہ
- پھر رہ نعت میں قدم رکھا
- پھر نیا، سال نیا ماہِ محرم آیا
- پہلے مہ و خورشید کو تسخیر کروں میں
- چہلم ہے آج سرورِ عالی مقام کا
- ڈاکٹر خورشید الخسن رضوی
- ڈاکٹر خورشید رضوی
- کربلا اے سرخرو لوگوں کے سجدوں کی زمیں
- کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں
- کربلا میں خلد کا جب در کھلا
- کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
- کرتا ہے یوں بیان سخن ران کربلا
- کوئی انیس کوئی آشنا نہیں رکھتے
- کوئی جانے بھلا کیا مقدرَت معصومہ قم کی
- کون کہتا ہے مجھے شان سکندر دے دے
- کیا خاک وہ ڈریں گے لحد کے حساب سے
- گر علی نہیں آتے، زندگی نہیں آتی
- گزر گئے تھے کئی دن کہ گھر میں آب نہ تھا
- گو کہ ربّ کوئی بھی اللہ کا جیسا نہ ہوا
- گوہر کنج حرم
- ہم علی کو خدا نہیں جانا
- یاد زینب کو جو عباس کے بازو آئے
- یہ سرزمین حرم
- یہاں سے دور وہیں کربلا میں رہتا ہے