گو کہ ربّ کوئی بھی اللہ کا جیسا نہ ہوا
گو کہ ربّ کوئی بھی اللہ کا جیسا نہ ہوا: حضرت علی ؑ کی شان میں پروفیسر سید سبط جعفر زیدی کی ایک معروف منقبت ہے۔
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | سید سبط جعفر زیدی |
قالب | منقبت |
وزن | فاعلاتن فعِلاتن فعِلاتن فعِلن |
موضوع | امام علی ؑ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 13 بند |
تعارف
اس منقبت میں خاص طور پر معراج پیغمبر اور غدیر خم جیسے واقعات کے ساتھ ساتھ سورہ الحمد سے استناد کرتے ہوئے حضرت علی ؑ کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
مکمل کلام
گو کہ ربّ کوئی بھی اللہ کا جیسا نہ ہوا | ||
ابو طالب ؑ سا کوئی پالنے والا نہ ہوا | ||
جس کی آغوش میں پلتے ہوں نبی ؐ اور امام ؑ | ||
پالنے والا کوئی دوسرا ایسا نہ ہوا | ||
بات پردے کی ہے ، اللہ و نبی ؐ ہی جانیں | ||
جانے کیا کیا ہوا معراج میں اور کیا نہ ہوا | ||
اس کو اپنا سا بشر کہتے ہیں خاکی بندے | ||
جس کا سایہ بھی مشیّت کو گوارا نہ ہوا | ||
در سے یاسین ؐ کے دربان اٹھا دیتے مجھے | ||
شکر ہے آپ ؐ کا بیمار جو اچھا نہ ہوا | ||
میرے اعمال تو لے جاتے مجھے دوزخ میں | ||
ہاں مگر آپ کی رحمت کو گوارا نہ ہوا | ||
ہے اگر بندہ خدا کا تو علی ؑ کا ہوجا | ||
جو علی ؑ کا نہ ہوا ، بندہ خدا کا نہ ہوا | ||
ساتھ جبریل ؑ و خدا کے مِرا نام آنے لگا | ||
حق ادا مدحتِ سرورؐ کا ہوا یا نہ ہوا | ||
جیسا جلسہ ہوا میدانِ غدیرِ خُم میں | ||
ایسا جلسہ کبھی دنیا میں دوبارہ نہ ہوا | ||
جب کبھی دینِ محمد پہ بُرا وقت پڑا | ||
آلِ احمدؐ کے سوا ٹالنے والا نہ ہوا | ||
سورہ "حمد" میں اَنعمتَ علیہم کیا ہے؟ | ||
کیا ہے گر آلِ محمد ؐ کا قصیدہ نہ ہوا | ||
داہنے ہاتھ میں تھی میرے مناقب کی بیاض | ||
شاعر آل عبا حشر میں رُسوا نہ ہوا | ||
قبر میں آکے نکیرین سلامی دیں گے | ||
سبطِ جعفر نہ مجھے کہنا جو ایسا نہ ہوا[1] |
حوالہ جات
- ↑ زیدی، بستہ: ص366
مآخذ
- زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔