مندرجات کا رخ کریں

"آج شبیر پہ کیا عالم تنہائی ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''آج شبیر پہ کیا عالم تنہائی ہے''' میر انیس کا مقبول عام مرثیہ جو "انیس کے مرثیے، جلد دوم" کا 17 واں مرثیہ ہے۔ ==تعارف== اس مسدس کے کل اشعار کی تعداد 55 ہے جو 330 مصرعے بنتے ہیں۔ اس مرثیے میں حضرت امام حسین ؑ کی تنہائی، زخمی حالت، شدتِ پیاس، وقت آخر با...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 4 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = میر انیس
| قالب = مسدس
| وزن = فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
| موضوع = حضرت امام حسین ؑ کی تنہائی
| مناسبت = عاشورا
| زبان = اردو
| تعداد بند = 55 
| منبع = 
}}
'''آج شبیر پہ کیا عالم تنہائی ہے''' [[میر انیس]] کا مقبول عام مرثیہ جو "انیس کے مرثیے، جلد دوم" کا 17 واں مرثیہ ہے۔
'''آج شبیر پہ کیا عالم تنہائی ہے''' [[میر انیس]] کا مقبول عام مرثیہ جو "انیس کے مرثیے، جلد دوم" کا 17 واں مرثیہ ہے۔


==تعارف==
==تعارف==
اس مسدس کے کل اشعار کی تعداد 55 ہے جو 330 مصرعے بنتے ہیں۔ اس مرثیے میں حضرت امام حسین ؑ کی تنہائی، زخمی حالت، شدتِ پیاس، وقت آخر بارگاہ احدیت میں آپ ؑ کی مناجات اور بہن کے سامنے بھائی کے سر کو تن سے جدا کرنے کے واقعات کی منظر کشی کی گئی ہے۔ اسی طرح حضرت زینب کبریٰ ؑ اور سکینہ ؑ بنت الحسین ؑ کی مقتل میں آمد کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
اس مرثیے میں حضرت امام حسین ؑ کی تنہائی، زخمی حالت، شدتِ پیاس، وقت آخر بارگاہ احدیت میں آپ ؑ کی مناجات اور بہن کے سامنے بھائی کے سر کو تن سے جدا کرنے کے واقعات کی منظر کشی کی گئی ہے۔ اسی طرح حضرت زینب کبریٰ ؑ اور سکینہ ؑ بنت الحسین ؑ کی مقتل میں آمد کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔


==مکمل کلام==
==مکمل کلام==
سطر 286: سطر 299:
== مآخذ==
== مآخذ==
* صالحہ عابد حسین، انیس کے مرثیے، نئی دہلی، ترقی اردو بیورو، طبع دوم، 1990ء.
* صالحہ عابد حسین، انیس کے مرثیے، نئی دہلی، ترقی اردو بیورو، طبع دوم، 1990ء.
[[زمرہ: انیس کے دیگر کلام]]
369

ترامیم