مندرجات کا رخ کریں

"کرتا ہے یوں بیان سخن ران کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 4: سطر 4:
  | توضیح تصویر =  
  | توضیح تصویر =  
  | شاعر کا نام = میر تقی میر
  | شاعر کا نام = میر تقی میر
  | قالب = رباعی
  | قالب = مربع
  | وزن = مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
  | وزن = مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
  | موضوع = واقعہ کربلا
  | موضوع = واقعہ کربلا
سطر 12: سطر 12:
  | منبع =   
  | منبع =   
}}
}}
'''کرتا ہے یوں بیان سخن رانِ کربلا:''' [[میر تقی میر]] دہلوی کا تصنیف کردہ مرثیہ ہے۔
'''کرتا ہے یوں بیان سخن رانِ کربلا :''' [[میر تقی میر]] دہلوی کا تصنیف کردہ مرثیہ ہے۔
 
==تعارف==
==تعارف==
اس مرثیے میں حضرت امام حسین ؑ کی شہادت اور جناب سید سجادؑ سمیت حضرت زینب و ام کلثوم سلام اللہ علیہما کے بین کا تذکرہ ہے۔ ساتھ ساتھ اردو کے قدیم الفاظ قابل مشاہدہ ہیں۔
اس مرثیے میں حضرت امام حسین ؑ کی شہادت اور جناب سید سجادؑ سمیت حضرت زینب و ام کلثوم سلام اللہ علیہما کے بین کا تذکرہ ہے۔ ساتھ ساتھ اردو کے قدیم الفاظ قابل مشاہدہ ہیں۔
سطر 19: سطر 18:
==مکمل کلام==
==مکمل کلام==
{{شعر}}
{{شعر}}
{{ب|کرتا ہے یوں بیان سخن ران کربلا<ref>یہ مرثیہ"اردو" 1931ء اور "نیرنگ" تنقید نمبر 1929ء میں با استثناء چند بندوں کے شائع ہو چکا ہے۔</ref>|}}
{{ب|کرتا ہے یوں بیان سخن ران کربلا|}}
{{ب|احوال زار شاہ شہیدان کربلا |}}
{{ب|احوال زار شاہ شہیدان کربلا |}}
{{ب|باآنکہ تھا فرات پہ میدان کربلا|}}
{{ب|باآنکہ تھا فرات پہ میدان کربلا|}}
سطر 50: سطر 49:


{{ب|نوک سناں پہ رکھ کے چلے لے سر امام |}}
{{ب|نوک سناں پہ رکھ کے چلے لے سر امام |}}
{{ب|ناموس کے جو لوگ تھے بندے ہوئے تمام |}}
{{ب|ناموس کے جو لوگ تھے بندے<ref>قیدی</ref> ہوئے تمام |}}
{{ب|ٹکڑے جگر کے ہوتے تھے کرتا تھا جب کلام |}}
{{ب|ٹکڑے جگر کے ہوتے تھے کرتا تھا جب کلام |}}
{{ب|بے خانماں وہ جمع پریشان کربلا |}}
{{ب|بے خانماں وہ جمع پریشان کربلا |}}
سطر 217: سطر 216:
{{ب||مانند ابر چند پھرے دل بھرا ہوا }}
{{ب||مانند ابر چند پھرے دل بھرا ہوا }}
{{ب||تو ملتفت ہوا کہ یہ مطلب روا ہوا }}
{{ب||تو ملتفت ہوا کہ یہ مطلب روا ہوا }}
{{ب||دیوے گا پھر نہ ہاتھ سے دامان کربلا<ref> سید مسیح الزماں، مراثی میر: اکیسواں مرثیہ، ص148</ref>}}
{{ب||دیوے گا پھر نہ ہاتھ سے دامان کربلا<ref>یہ مرثیہ"اردو" 1931ء اور "نیرنگ" تنقید نمبر 1929ء میں با استثناء چند بندوں کے شائع ہو چکا ہے۔</ref>،<ref> سید مسیح الزماں، مراثی میر: اکیسواں مرثیہ، ص148</ref>}}
{{پایان شعر}}
{{پایان شعر}}


369

ترامیم