369
ترامیم
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 65: | سطر 65: | ||
# [[میر انیس]] | # [[میر انیس]] | ||
# [[میر تقی میر]] | # [[میر تقی میر]] | ||
لٹ کے آباد ہے جو اب تک تو وہ گھر کس کا ہے | |||
سب اونچا ہے جو کٹ کر بھی سر کس کا ہے | |||
ظلم شبیؑر کی ھبیت سے نہ لرزے کیونکر | |||
کس نبی ہے نواسہ یہ پسر کس کا ہے | |||
جس کو دستک سے بھی پہلے ملے خیرات نجات | |||
کاش سوچے کبھی دنیا کہ وہ در کس کا ہے۔ | |||
کس نے مقتل کی زمیں چھو کے معلیٰ کر دی | |||
پوچھنا کربٌلا سے یہ ہنر کس کا ہے | |||
کس کی ہجرت کے تسلسل سے شریعت ہے رواں | |||
کافلہ آج تلک شہر بدر کس کا ہے | |||
تخت والوں نے معرخ بھی خریدے ہوں گے | |||
لیکن ذکر آج بھی دنیا میں شام و سحر کس کا ہے | |||
لاش اکبرؑ پے قضا سوچ رہی ہے اب تک | |||
جس میں ٹوٹی ہے یہ برچھی وہ جگر کس کا ہے | |||
کون ہر شام غم شے میں لہو روتا ہے | |||
آسمانوں سے ادھر دیدہ تر کس کا ہے | |||
ہاتھ اٹھاتا ہوں ایوان صدر کانپتے ہیں | |||
سوچتا ہوں میرے ماتم میں اثر کس کا ہے | |||
جس کی حد ملتی ہے جنت کی حدوں سے محسن | |||
جزو حسینؑ ابن علیؑ اور سفر کس کا ہے۔ | |||
———- | |||
کہتے ہیں بڑے فخر سے ہم غم نہیں کرتے | |||
ماتم کی صدا سنتے ہیں ماتم نہیں کرتے | |||
اپنا کوئی مرتا ہے تو روتے ہو تڑپ کے | |||
پر سبطِ پیمبر کا کھبی غم نہیں کرتے | |||
وہ لوگ بھلا کیا سمجھیں گے رمز شہادت | |||
جو عید تو کرتے ہیں ماتم نہیں کرتے | |||
کیوں آپ کا دل جلتا ہے کیوں جلتا ہے سینہ | |||
ہم آپ کے سینے پے تو ماتم نہیں کرتے | |||
گریا کیا یعقوب نے انہیں بھی تو ٹوکو | |||
یوسف ابھی زندہ ہے یوں غم نہیں کرتے | |||
حق بات ہے بغض علی کا ہی ہے چکر | |||
تم اس لیے شبیر کا ماتم نہیں کرتے | |||
ہمت ہے محشر میں پیمبر سے یہ کہنا | |||
ہم زندہ جاوید کا ماتم نہیں کرتے | |||
محسن یہ مقبول روایت ہے جہاں میں | |||
قاتل کھبی مقتول کا ماتم نہیں کرتے |