مندرجات کا رخ کریں

"میر انیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
   
   
==مختصر سوانح حیات==  
==مختصر سوانح حیات==  
میر انیس کا پورا نام میر ببر علی انیس تھا۔ان کا سلسلہ نسب امام رضا علیہ السلام تک جا پہنچتا ہے۔
میر انیس کا پورا نام میر ببر علی انیس تھا۔ان کا سلسلہ نسب امام رضا علیہ السلام تک جا پہنچتا ہے۔انہیں فارسی اور عربی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ انیس نے بہت سی نظمیں لکھیں اور اپنے پوتے کے مطابق ایک ہی رات میں اس نے  واقعہ عاشورا کے بارے میں 1182 مصرعوں پر مشتمل ایک طویل کلام لکھا۔انیس  نے اپنے وقت کے بادشاہوں کی تعریف میں کبھی شاعری نہیں کی اور اپنے بچوں کو ایسا کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
انہیں فارسی اور عربی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ انیس نے بہت سی نظمیں لکھیں اور اپنے پوتے کے مطابق ایک ہی رات میں اس نے  واقعہ عاشورا کے بارے میں 1182 مصرعوں پر مشتمل ایک طویل کلام لکھا۔انیس  نے اپنے وقت کے بادشاہوں کی تعریف میں کبھی شاعری نہیں کی اور اپنے بچوں کو ایسا کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
میر انیس کے گھرانے میں بہت سے شعراء اور مرثیہ نگار  تھے۔ انیس زیادہ تر لکھنؤ میں مرثیے پڑھتے تھے، لیکن 1857ء میں، جب سلطنت اُودھ  (اُودھ علاقے کے  شیعہ حکمرانوں) پر  برطانوی راج کا غلبہ ہوا تو اس نے دوسرے شہروں کا بھی سفر کیا۔ مختلف علاقوں میں میر انیس کی مرثیہ سرائی عوامی سطح پر ان کی مقبولیت کا سبب بنی۔  انیس کا انتقال 72 سال کی عمر میں لکھنؤ میں ہوا اور اسی شہر میں ان کی تدفین ہوئی۔
میر انیس کے گھرانے میں بہت سے شعراء اور مرثیہ نگار  تھے۔ انیس زیادہ تر لکھنؤ میں مرثیے پڑھتے تھے، لیکن 1857ء میں، جب سلطنت اُودھ  (اُودھ علاقے کے  شیعہ حکمرانوں) پر  برطانوی راج کا غلبہ ہوا تو اس نے دوسرے شہروں کا بھی سفر کیا۔ مختلف علاقوں میں میر انیس کی مرثیہ سرائی عوامی سطح پر ان کی مقبولیت کا سبب بنی۔  انیس کا انتقال 72 سال کی عمر میں لکھنؤ میں ہوا اور اسی شہر میں ان کی تدفین ہوئی۔
میر انیس کی وفات کو برسہا برس گزر گئے ہیں، لیکن آج بھی پورے برصغیر سمیت دنیا بھر میں ہونے والی مختلف مجالس عزا بالخصوص محرم الحرام کی مجالس میں ان کے لکھے ہوئے اشعار پڑھے جاتے ہیں۔
میر انیس کی وفات کو برسہا برس گزر گئے ہیں، لیکن آج بھی پورے برصغیر سمیت دنیا بھر میں ہونے والی مختلف مجالس عزا بالخصوص محرم الحرام کی مجالس میں ان کے لکھے ہوئے اشعار پڑھے جاتے ہیں۔
369

ترامیم