369
ترامیم
(«'''میر اَنِیس''' (1803ء - 1874ء) برصغیر پاک و ہند کے مشہور شیعہ شاعروں میں سے ہیں جنہوں نے اپنی جوانی سے ہی صرف اہل بیت ؑ کے لیے اشعار لکھے۔ ==مختصر سوانح حیات== میر انیس کو فارسی اور عربی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ انیس نے بہت سی نظمیں لکھیں اور اپنے...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''میر | '''میر انیس''' (1803ء - 1874ء) برصغیر پاک و ہند کے مشہور شیعہ شاعروں میں سے ہیں جنہوں نے اپنی جوانی سے ہی صرف اہل بیت ؑ کے لیے اشعار لکھے۔ | ||
==مختصر سوانح حیات== | ==مختصر سوانح حیات== | ||
میر انیس | میر انیس کا پورا نام میر ببر علی انیس تھا۔ان کا سلسلہ نسب امام رضا علیہ السلام تک جا پہنچتا ہے۔ | ||
میر انیس کے گھرانے میں بہت سے شعراء اور مرثیہ نگار تھے۔ | انہیں فارسی اور عربی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ انیس نے بہت سی نظمیں لکھیں اور اپنے پوتے کے مطابق ایک ہی رات میں اس نے واقعہ عاشورا کے بارے میں 1182 مصرعوں پر مشتمل ایک طویل کلام لکھا۔انیس نے اپنے وقت کے بادشاہوں کی تعریف میں کبھی شاعری نہیں کی اور اپنے بچوں کو ایسا کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔ | ||
میر انیس کے گھرانے میں بہت سے شعراء اور مرثیہ نگار تھے۔ انیس زیادہ تر لکھنؤ میں مرثیے پڑھتے تھے، لیکن 1857ء میں، جب سلطنت اُودھ (اُودھ علاقے کے شیعہ حکمرانوں) پر برطانوی راج کا غلبہ ہوا تو اس نے دوسرے شہروں کا بھی سفر کیا۔ مختلف علاقوں میں میر انیس کی مرثیہ سرائی عوامی سطح پر ان کی مقبولیت کا سبب بنی۔ انیس کا انتقال 72 سال کی عمر میں لکھنؤ میں ہوا اور اسی شہر میں ان کی تدفین ہوئی۔ | |||
میر انیس کی وفات کو برسہا برس گزر گئے ہیں، لیکن آج بھی پورے برصغیر سمیت دنیا بھر میں ہونے والی مختلف مجالس عزا بالخصوص محرم الحرام کی مجالس میں ان کے لکھے ہوئے اشعار پڑھے جاتے ہیں۔ | میر انیس کی وفات کو برسہا برس گزر گئے ہیں، لیکن آج بھی پورے برصغیر سمیت دنیا بھر میں ہونے والی مختلف مجالس عزا بالخصوص محرم الحرام کی مجالس میں ان کے لکھے ہوئے اشعار پڑھے جاتے ہیں۔ | ||
اردو شاعری میں انیس کا مقام جوش ملیح آبادی کے اس کلام سے کسی حد تک واضح ہوتا ہے: | اردو شاعری میں انیس کا مقام جوش ملیح آبادی کے اس کلام سے کسی حد تک واضح ہوتا ہے: |