369
ترامیم
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 4: | سطر 4: | ||
| توضیح تصویر = | | توضیح تصویر = | ||
| شاعر کا نام = میر تقی میر | | شاعر کا نام = میر تقی میر | ||
| قالب = | | قالب = مربع | ||
| وزن = مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن | | وزن = مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن | ||
| موضوع = واقعہ کربلا | | موضوع = واقعہ کربلا | ||
سطر 12: | سطر 12: | ||
| منبع = | | منبع = | ||
}} | }} | ||
'''کرتا ہے یوں بیان سخن رانِ کربلا:''' [[میر تقی میر]] دہلوی کا تصنیف کردہ مرثیہ ہے۔ | '''کرتا ہے یوں بیان سخن رانِ کربلا :''' [[میر تقی میر]] دہلوی کا تصنیف کردہ مرثیہ ہے۔ | ||
==تعارف== | ==تعارف== | ||
اس مرثیے میں حضرت امام حسین ؑ کی شہادت اور جناب سید سجادؑ سمیت حضرت زینب و ام کلثوم سلام اللہ علیہما کے بین کا تذکرہ ہے۔ ساتھ ساتھ اردو کے قدیم الفاظ قابل مشاہدہ ہیں۔ | اس مرثیے میں حضرت امام حسین ؑ کی شہادت اور جناب سید سجادؑ سمیت حضرت زینب و ام کلثوم سلام اللہ علیہما کے بین کا تذکرہ ہے۔ ساتھ ساتھ اردو کے قدیم الفاظ قابل مشاہدہ ہیں۔ | ||
سطر 19: | سطر 18: | ||
==مکمل کلام== | ==مکمل کلام== | ||
{{شعر}} | {{شعر}} | ||
{{ب|کرتا ہے یوں بیان سخن ران کربلا | {{ب|کرتا ہے یوں بیان سخن ران کربلا|}} | ||
{{ب|احوال زار شاہ شہیدان کربلا |}} | {{ب|احوال زار شاہ شہیدان کربلا |}} | ||
{{ب|باآنکہ تھا فرات پہ میدان کربلا|}} | {{ب|باآنکہ تھا فرات پہ میدان کربلا|}} | ||
سطر 50: | سطر 49: | ||
{{ب|نوک سناں پہ رکھ کے چلے لے سر امام |}} | {{ب|نوک سناں پہ رکھ کے چلے لے سر امام |}} | ||
{{ب|ناموس کے جو لوگ تھے بندے ہوئے تمام |}} | {{ب|ناموس کے جو لوگ تھے بندے<ref>قیدی</ref> ہوئے تمام |}} | ||
{{ب|ٹکڑے جگر کے ہوتے تھے کرتا تھا جب کلام |}} | {{ب|ٹکڑے جگر کے ہوتے تھے کرتا تھا جب کلام |}} | ||
{{ب|بے خانماں وہ جمع پریشان کربلا |}} | {{ب|بے خانماں وہ جمع پریشان کربلا |}} | ||
سطر 217: | سطر 216: | ||
{{ب||مانند ابر چند پھرے دل بھرا ہوا }} | {{ب||مانند ابر چند پھرے دل بھرا ہوا }} | ||
{{ب||تو ملتفت ہوا کہ یہ مطلب روا ہوا }} | {{ب||تو ملتفت ہوا کہ یہ مطلب روا ہوا }} | ||
{{ب||دیوے گا پھر نہ ہاتھ سے دامان کربلا<ref> سید مسیح الزماں، مراثی میر: اکیسواں مرثیہ، ص148</ref>}} | {{ب||دیوے گا پھر نہ ہاتھ سے دامان کربلا<ref>یہ مرثیہ"اردو" 1931ء اور "نیرنگ" تنقید نمبر 1929ء میں با استثناء چند بندوں کے شائع ہو چکا ہے۔</ref>،<ref> سید مسیح الزماں، مراثی میر: اکیسواں مرثیہ، ص148</ref>}} | ||
{{پایان شعر}} | {{پایان شعر}} | ||