مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | سلام |
وزن | مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن |
موضوع | شہداء و اسیران کربلا |
زبان | اردو |
تعداد بند | 7 بند |
مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔
تعارف
سلام کے آغاز میں سید محسن نقوی نے جناب علی اصغر ؑ کی عظمت کو "قائد ارباب وفا" کے ذریعے نمایاں کیا ہے۔ مدفن کو ترسنے والے مسافر اور تیروں پر رکھے گئے جنازے کی مثالوں کے ذریعے شہید کربلا کی مظلومیت بیان کی ہے۔
مکمل کلام
مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے | کم سِن ہے مگر قائد اربابِ وفا ہے | |
شبیر ؑ کے مقتل سے گزرتا ہے جو اکثر | وہ اَبر نہیں، ثانئ زہرا ؑ کی رِدا ہے | |
یہ کون مسافر تھا جو مدفن کو بھی ترسا! | یہ کس کا جنازہ ہے جو تیروں پہ رکھا ہے | |
زینب ؑ کی صدا سن کے یہ جبریل ؑ نے پوچھا | یہ حیدر کرار ؑ کہاں بول رہا ہے؟ | |
اے روحِ پیمبر ؐ، تِری امت ہے پریشاں | شاید تِری بیٹی تِری امت سے خفا ہے | |
ماتم کی صدا تیز کرو، سوچتے کیا ہو؟ | شبیر ؑ ابھی نرغۂ اعداء میں گھِرا ہے | |
میں موت سے خائف ہوں نہ محشر سے ہراساں | محسن مِری بخشش کی سند خاکِ شفا ہے[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، موجِ ادراک: ص148
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.