علی علی نظر آئے جدھر جدھر دیکھا
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | میر انیس |
قالب | سلام |
وزن | مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
موضوع | فضائل علی ؑ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 10 بند |
علی علی نظر آئے جدھر جدھر دیکھا: فضائل امیر المؤمنین ؑ کے باب میں میر انیس کا خوبصورت نتیجہ فکر ہے۔
تعارف
یہ کلام اگرچہ "روحِ انیس" میں سلاموں کے زمرے میں شامل ہے، لیکن سلام کی عام روایت سے ہٹ کر مصائب کے صرف ایک بند کے سوا باقی پورا کلام فضائل پر مشتمل ہے۔ انیس نے انتہائی خوبصورتی سے شبِ معراج میں حضور اکرمؐ کے مشاہدات کی ترجمانی کی ہے۔ اس کلام کا شعر: "علیؑ علیؑ نظر آئے جدھر جدھر دیکھا" انتہائی مقبول ہے۔ انیس کے اس کلام کا بیشتر حصہ پاکستان کے نامور قوال استاد نصرت فتح علی خان نے مشہور زمانہ قوالی "حق علیؑ علیؑ، علی ؑ مولا علی ؑ علیؑ" میں کمال مہارت سے پڑھا ہے۔
مکمل کلام
اسی کا نور ہر اِک شے میں جلوہ گر دیکھا | اسی کی شان نظر آگئی جدھر دیکھا | |
علی ؑ کو حق نے اتارا تو عین کعبہ میں | کھلی جو آنکھ تو پہلے خدا کا گھر دیکھا | |
بروزِ عید بھی آیا جو جو کوئی ملنے کو | غمِ حسین ؑ میں عابد ؑ کو نوحہ گر دیکھا | |
قریبِ قبر ہم آئے کہاں کہاں پھر کر | تمام عمر ہوئی جب تو اپنا گھر دیکھا | |
سحر ہوئی شبِ معراج کی تو لوگوں نے | جمالِ پاک رخِ سید البشرؐ دیکھا | |
کہا یہ سب نے غلاموں سے کیجیے ارشاد! | جو کچھ حضورؐ نے یا شاہِ بحروبر دیکھا | |
گہرفشاں ہوئے لعلِ لبِ رسولِ کریمؐ | کہ سب سے رتبۂ حیدرؑ زیادہ تر دیکھا | |
ورائے کرسی و عرش عظیم و لوح وقلم | وصی کا نور ہر اِک شے میں جلوہ گر دیکھا | |
ولی ولی کی صدا تھی جہاں جہاں پہنچا | علی ؑ علی ؑ نظر آئے جدھر جدھر دیکھا | |
کسی کی ایک طرح پر بسر ہوئی نہ انیسؔ | عروجِ مہر بھی دیکھا تو دوپہر دیکھا[1] |
حوالہ جات
- ↑ رضوی،روح انیس: ص242
مآخذ
- رضوی، سید مسعود الحسن، روح انیس، الٰہ آباد، انڈین پریس لمیٹڈ، بی تا.