شرف کے شہر میں ہر بام و در حسین کا ہے
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | افتخار عارف |
قالب | سلام |
وزن | مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن |
موضوع | امام حسین ٔ |
زبان | اردو |
شرف کے شہر میں ہر بام و در حسین کا ہے :یہ سلام جناب افتخار عارف کا لکھا ہوا ہے۔
تعارف
یہ کلام
مکمل کلام
شرف کے شہر میں ہر بام و در حسین کا ہے | ||
زمانے بھر کے گھرانوں میں گھر حسین کا ہے | ||
فراتِ وقتِ رواں! دیکھ سوئے مقتل دیکھ | ||
جو سر بلند ہے اب بھی وہ سر حسین کا ہے | ||
زمین کھا گئی کیا کیا بلند و بالا درخت | ||
ہرا بھرا ہے جو اب بھی شجر حسین کا ہے | ||
سوالِ بیعتِ شمشیر پر جواز بہت | ||
مگر جواب وہی معتبر حسین کا ہے | ||
کہاں کی جنگ کہاں جا کے سر ہوئی ہے کہ ہے اب | ||
تمام عالمِ خیر و خبر حسین کا ہے | ||
محبتوں کے حوالوں میں ذکر آنے لگا | | |
یہ فضل بھی تو مرے حال پر حسین کا ہے | ||
حضورِ شافعِ علی کہیں کہ یہ شخص | ||
گنہگار بہت ہے مگر حسین کا ہے [1] |
حوالہ جات
- ↑ افتخار عارف،شہرِ علم کے دروازے پر،ص 30
مآخذ
افتخار عارف،شہرِ علم کے دروازے پر،کراچی،پاکستان،اکتوبر 2005ء۔