دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | میر انیس |
قالب | نوحہ |
وزن | مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن |
موضوع | امام حسین ؑ |
مناسبت | روز عاشور |
زبان | اردو |
تعداد بند | 9 بند |
دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے: روز عاشور کی مناسبت سے جناب میر انیس کا لکھا ہوا نوحہ ہے۔
تعارف
اس نوحے میں روزِ عاشور کےانتہائی المناک لمحے یعنی امام حسین ؑ کے سر مبارک کو تن سے جدا کرنے کے لمحے کی منظر کشی کی گئی ہے جو کسی قیامت سے کم نہیں تھا اسی لیے میر انیس کہتے ہیں کہ قیامت برپا ہونے والی ہے اور عنقریب اسرافیل صور پھونکے گا۔
مکمل کلام
دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے | سبطِ نبی کے سینے پہ قاتل سوار ہے | |
چلّا رہی ہے خیمے سے زینب اتر لعیں | بھائی کا میرے زخموں سے سینہ فگار ہے | |
کہتے تھے شاہ شمر سے مجھ کو نہ ذبح کر | دنیائے چند روزہ کا کیا اعتبار ہے | |
مر جاؤں گا میں آپ ہی اب تھوڑی دیر میں | قالب میں روح کا کوئی دم کو قرار ہے | |
اُنّیس سو ہیں تیغ و سنان و تبر کے زخم | سنگِ ستم کے خوں سے بدن لالہ زار ہے | |
قرآں ہے صاف سینہ یہ بیٹھا ہے جس پہ تو | بوسہ گہِ رسول پہ خنجر کی دھار ہے | |
ہے زلزلہ زمیں کو، گہن میں ہے آفتاب | بارش ہے خوں کی چشمِ فلک اشکبار ہے | |
ہے عنقریب پھونکے سرافیل صور کو | بس حکمِ کبریا کا فقط انتظار ہے | |
اب آگے کر بیاں نہ انیسِ جگر فگار | یہ دن وہ ہے کہ سارا جہاں اشکبار ہے[1] |
حوالہ جات
- ↑ زیدی، انیؔس کے سلام: ص281
مآخذ
- زیدی، علی جواد، انیؔس کے سلام، نئی دہلی، ترقی اردو بیورو، طبع اول، 1981ء.