مندرجات کا رخ کریں

"دشت وغا میں نور خدا کا ظہور ہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = میر انیس
| قالب = مسدس
| وزن = مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
| موضوع = پیغمبر اکرمؐ
| مناسبت =
| زبان = اردو
| تعداد بند = 86 بند
| منبع = 
}}
'''دشت وغا میں نور خدا کا ظہور ہے''' [[میر انیس]] کا مقبول عام مرثیہ جو "انیس کے مرثیے، جلد دوم" کا پہلا مرثیہ ہے۔
'''دشت وغا میں نور خدا کا ظہور ہے''' [[میر انیس]] کا مقبول عام مرثیہ جو "انیس کے مرثیے، جلد دوم" کا پہلا مرثیہ ہے۔


==تعارف==
==تعارف==
اس مسدس کے کل اشعار کی تعداد 86 ہے جو 516 مصرعے بنتے ہیں۔ اس مرثیے کی ابتدا میں سرزمین کربلا کی تمجید کی گئی ہے پھر حضرت امام حسین علیہ السلام کے سراپا کی تعریف کرتے ہوئے جب بات گلوئے شاہ پہ پہنچتی ہے تو کلام کا رخ ایک تاریخی واقعے کی طرف موڑ دیا گیا ہے کہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسن مجتبی ؑ کے مبارک لب چومے، جبکہ امام حسین ؑ کے گلوئے مبارک پر بوسہ دیا، جس پر چھوٹے نواسے کا دل دکھا۔ اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے رسول خاتم ؐ کی زبانی امام عالی مقام کی شہادت بیان کی گئی ہے۔  
اس مرثیے کی ابتدا میں سرزمین کربلا کی تمجید کی گئی ہے پھر حضرت امام حسین علیہ السلام کے سراپا کی تعریف کرتے ہوئے جب بات گلوئے شاہ پہ پہنچتی ہے تو کلام کا رخ ایک تاریخی واقعے کی طرف موڑ دیا گیا ہے کہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسن مجتبی ؑ کے مبارک لب چومے، جبکہ امام حسین ؑ کے گلوئے مبارک پر بوسہ دیا، جس پر چھوٹے نواسے کا دل دکھا۔ اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے رسول خاتم ؐ کی زبانی امام عالی مقام کی شہادت بیان کی گئی ہے۔  


==مکمل کلام==
==مکمل کلام==
369

ترامیم