نسیم امروہوی
نسیم امروہوی(1908ء- 1987ء) پاکستان کے معروف مرثیہ گو شاعر اور ادیب تھے۔
مختصر سوانح حیات
نام سید قائم رضا، تخلص نسیم۔24؍اگست 1908ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے۔ الہ آباد بورڈ اور پنجاب یونیورسٹی سے منشی ، کامل ، مولوی، عالم، فاضل ادب (مع انگریزی) فاضل فقہ اور نوراللہ فاضل کی اسناد حاصل کیں۔ شروع میں انھوں نے قائم تخلص رکھا۔ 1923ء میں نسیم تخلص اختیار کیا۔ ہندوستان سے ہجرت کرکے 15؍مئی 1950ء کو لاہور آگئے۔ اردو کی سب سے بڑی لغت کی تعمیر وتشکیل کے سلسلے میں اپریل 1961ء سے ترقی اردو بورڈ کراچی سے ان کا تعلق قائم ہوا۔ یہاں انھوں نے 18برس تک اردو لغت کی تحقیق وتدوین میں کام کیا۔ یکم ستمبر1979ء کو اس ادارے سے ریٹائر ہوگئے ۔ اس کے بعدانھوں نے کراچی کی سکونت ترک کرکے کوٹ ڈیجی(سندھ) کا رخ کیا۔ انھوں نے تمام صنف سخن میں طبع آزمائی کی ، لیکن ان کا اصل میدان مرثیہ ہے ۔ وہ سو سے زیادہ مرثیے کہہ چکے ہیں۔ انھوں نے متعدد علمی وادبی کتابیں تصنیف کیں۔ 28؍فروری 1987ء کو کراچی میں انتقال کرگئے ۔ آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’روح انقلاب‘، ’ساز حریت‘، ’برق وباراں‘(طویل مسدس)، ’نسیم اردو‘، ’نسیم اللغات‘، ’رئیس اللغات‘، ’مراثی نسیم‘(حصہ اول ،دوم، سوم) ، ’تاریخ خیر پور‘، ’فرہنگ اقبال‘(اردو)، ’فرہنگ اقبال‘(فارسی)۔[1]
حوالہ جات
- ↑ شمس الحق، پیمانۂ غزل: ص410
مآخذ
- شمس الحق، محمد، پیمانۂ غزل، اسلام آباد، نیشنل بک فاونڈیشن، طبع اول، 2008ء۔