غمِ شبیر اپنی زندگی ہے

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 11:38، 31 مئی 2023ء از E Amini (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''غمِ شبیر اپنی زندگی ہے''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔ ==تعارف== سلام کے ان اشعار میں کربلا کو جنت کہتے ہوئے غمِ حسین ؑ کو زندگی اور ہر چیز سے قیمتی جانا گیا ہے اور ایک آنسو کے بدلے حصول جنت کی وجہ سے اس غم کو سب سخیوں پر برتر...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

غمِ شبیر اپنی زندگی ہے حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔

تعارف

سلام کے ان اشعار میں کربلا کو جنت کہتے ہوئے غمِ حسین ؑ کو زندگی اور ہر چیز سے قیمتی جانا گیا ہے اور ایک آنسو کے بدلے حصول جنت کی وجہ سے اس غم کو سب سخیوں پر برتری دی گئی ہے۔ اسی طرح در حسین ؑ کی نوکری کو دونوں کی شاہی سے تعبیر کیا گیا ہے۔

مکمل کلام

غمِ شبیر اپنی زندگی ہےیہ غم دونوں جہاں سے قیمتی ہے
ہمیں حُبِ علی ؑ پیاری ہے سب سےکہ ماں کی گود سے ہم کو ملی ہے
خدایا کربلا میں جا کے ہم نےتِری جنت زمیں پر دیکھ لی ہے
فشار قبر سے خائف نہیں ہمفرشتوں سے ہماری دوستی ہے!
متاعِ خلد اِک آنسو کے بدلےغمِ شبیر ؑ بھی کتنا سخی ہے
کفن پہنا جو اہل کربلا نےاُسی کا نام شاید چاندنی ہے
اُسی جنت پر مرتے ہو جو دن بھر!درِ بہلول پر بکتی رہی ہے
درِ شبیر ؑ، تیری نوکری بھیدوعالم میں انوکھی افسری ہے
اندھیری قبر میں محسن اکیلا!مدد کر یا علی ؑ، مشکل گھڑی ہے[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، فراتِ فکر: ص143

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.