مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 11:30، 31 مئی 2023ء از E Amini (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔ ==تعارف== سلام کے آغاز میں سید محسن نقوی نے جناب علی اصغر ؑ کی عظمت کو "قائد ارباب وفا" کے ذریعے نمایاں کیا ہے۔ مدفن کو ترسنے والے مسافر اور تیروں پر رکھے گئے...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔

تعارف

سلام کے آغاز میں سید محسن نقوی نے جناب علی اصغر ؑ کی عظمت کو "قائد ارباب وفا" کے ذریعے نمایاں کیا ہے۔ مدفن کو ترسنے والے مسافر اور تیروں پر رکھے گئے جنازے کی مثالوں کے ذریعے شہید کربلا کی مظلومیت بیان کی ہے۔

مکمل کلام

مظلوم کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہےکم سِن ہے مگر قائد اربابِ وفا ہے
شبیر ؑ کے مقتل سے گزرتا ہے جو اکثروہ اَبر نہیں، ثانئ زہرا ؑ کی رِدا ہے
یہ کون مسافر تھا جو مدفن کو بھی ترسا!یہ کس کا جنازہ ہے جو تیروں پہ رکھا ہے
زینب ؑ کی صدا سن کے یہ جبریل ؑ نے پوچھایہ حیدر کرار ؑ کہاں بول رہا ہے؟
اے روحِ پیمبر ؐ، تِری امت ہے پریشاںشاید تِری بیٹی تِری امت سے خفا ہے
ماتم کی صدا تیز کرو، سوچتے کیا ہو؟شبیر ؑ ابھی نرغۂ اعداء میں گھِرا ہے
میں موت سے خائف ہوں نہ محشر سے ہراساںمحسن مِری بخشش کی سند خاکِ شفا ہے[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، موجِ ادراک: ص148

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.