منصب مدحت جناب امیر

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 09:26، 30 جنوری 2024ء از E Amini (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''عنوان ''' منصبِ مدحت جنابِ امیر ==تعارف== یہ قصیدہ جناب امیر کی شان میں شاداں دہلوی کے بہترین کلاموں میں سے ایک کلام ہے جس میں چھوٹی بحر میں بہت ہی عمدہ طریقے سے مولا علی اور غدیر کو پیش کیا گیا ہے. جس کا وزن مفتعيلن مفاعلن فعلن ہے اس کلام میں ۷ شعر...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

عنوان منصبِ مدحت جنابِ امیر

تعارف

یہ قصیدہ جناب امیر کی شان میں شاداں دہلوی کے بہترین کلاموں میں سے ایک کلام ہے جس میں چھوٹی بحر میں بہت ہی عمدہ طریقے سے مولا علی اور غدیر کو پیش کیا گیا ہے. جس کا وزن مفتعيلن مفاعلن فعلن ہے اس کلام میں ۷ شعر ہیں .

مکمل کلام

منصبِ مدحتِ جنابِ امیر
سجدہ کر اے قلم بہ ایں توقیر
چار لفظوں میں دین کی تفسیر
ذوالعشیرہ، علی، رسول، غدیر
تھی فتوحات جن کی شہرت گیر
وہ دلوں کو نہ کر سکے تسخیر
نہ سمجھ پاؤ گے بغیر غدیر
ضرب حیدر نہ سجدہ شبیر
شب ہجرت سے تا بہ صبح غدیر
ایک ہی خواب ایک ہی تعبیر
اپنے اپنے چراغ گل کر دو
ضو فشاں ہوگیا سراج منیر
راہ توصیف مرتضی دے دی
آگے اب اے قلم تری تقدیر

حوالہ جات

مناقب قربی،شاداں دہلوی ص ۲۲۴

مآخذ

  • شاداں دہلوی،مناقب قرنی، کراچی پاکستان، سید اینڈسید، ۱۹۹۳ .