نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 17:05، 11 دسمبر 2023ء از Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = محسن نقوی | قالب = ترجیع بند | وزن = مفاعلاتن مفاعلاتن | موضوع = حضرت امام حسین ؑ | مناسبت = | زبان = اردو | تعداد بند = 22 بند | منبع = }} '''نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے''' حضرت امام حسین ؑ ک...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبترجیع بند
وزنمفاعلاتن مفاعلاتن
موضوعحضرت امام حسین ؑ
زباناردو
تعداد بند22 بند


نہ پوچھ میرا حسین کیا ہے حضرت امام حسین ؑ کے تعرف میں حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک شاہکار کلام ہے۔

تعارف

سید الشہدا حضرت امام حسین ؑ کی شخصیت پر مختلف جہات سے روشنی ڈالتی اس ترجیع بند میں غالبا ہر 7 بند کے بعد "نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟" کا اعادہ کیا گیا ہے۔ کلام کا حُسن آپ پڑھتے ہوئے محسوس کریں گے۔

مکمل کلام

جہانِ عزم و وفا کا پیکرخرد کا مرکز ، جنوں کا محور
جمالِ زہرا ؑ، جلالِ حیدرؑضمیرِ انساں ، نصیرِ داور
زمیں کا دل ، آسماں کا یاوردیارِ صبر و رضا کا دلبر
کمالِ ایثار کا پیمبرشعورِ امن و سکوں کا پیکر
جبینِ انسانیت کا جھومرعرب کا سہرا ، عجم کا زیور
حسین ؑ تصویرِ انبیاء ؑ ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسین ؑ اہل وفا کی بستیحسین ؑ آئینِ حق پرستی
حسین ؑ صدق و صفا کا ساقی حسین ؑ چشمِ اَنا کی مستی
حسین ؑ پیش از عدم، تصور حسین ؑ بعد از قیام ہستی
حسین ؑ نے زندگی بکھیریفضا سے ورنہ قضا برستی
عروجِ ہفت آسمانِ عظمتحسین ؑکے نقشِ پا کی مستی
حسین ؑ کو خلد میں نہ ڈھونڈوحسین ؑمہنگا ہے خلد سستی
حسینؑ مقسومِ دین و ایماں
حسین ؑ مفہومِ "ہل اتیٰ" ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسینؑ دل ہے، حسین ؑ جاں ہےحسین ؑ قرآن کی زباں ہے
حسین ؑ عرفاں کی سلطنت ہےحسین ؑ اسرار کا جہاں ہے
حسین ؑ سجدوں کی سرزمیں ہےحسین ؑ ذہنوں کا آسماں ہے
حسین ؑ زخموں بھری جبیں ہےحسین ؑ عظمت کا آستاں ہے
اٹھا رہا ہے جو لاشِ اکبر ؑحسین ؑ بوڑھا نہیں جواں ہے
وہ سرخروئے نشیبِ صحراوہ سربلندِ سرِ سناں ہے
وہ بدرِ افلاک ِ آدمیت
وہ صدرِ اربابِ کربلا ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسین ؑ ایماں کی جستجو ہےحسین ؑ یزداں کی آبرو ہے
حسین ؑ تنہا تھا کربلا میں حسین ؑ کا ذکر چار سو ہے
فرات کی نبض رُک گئی ہے؟حسین ؑ مصروفِ گفتگو ہے
جہاں گلابوں سے اَٹ گیا ہےحسین ؑ شاید لہو لہو ہے
حیات کے ارتقا سے پوچھوحسین ؑ پیغمبرِ نمو ہے
حسین ؑ کا حوصلہ نہ پوچھوحسین ؑ لٹ کر بھی سرخرو ہے
وہ دیکھو فوجوں کے درمیاں بھی
حسین ؑ تنہا ڈٹا ہوا ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسین ؑ نکھرا ہوا قلندرحسینؑ بپھرا ہوا سمندر
حسین ؑ بستے دلوں سے آگےحسین ؑ اجڑے دلوں کے اندر
حسین ؑ سلطانِ دین و ایماںحسین ؑ افکار کا سمندر
حسین ؑ سے آدمی کا رتبہحسین ؑ ہے آدمی کا "من دَر"
خدا کی بخشش ہی خیمہ زَن ہےحسین ؑ کی سلطنت کے اندر
حسین ؑ داتا، حسین ؑ راجہحسین ؑ بھگون، حسین ؑ سندر
حسین ؑ آکاش کا رشی ہے
حسین ؑ دھرتی کی آتما ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسین ؑ، میدان کا سپاہیحسین ؑ دشتِ اَنا کا راہی
حسین ؑ، فرقِ اَجل کا بَل ہےحسین ؑ اندازِ کجکلاہی!
حسین ؑ کی گردِ پا ، زمانہ!حسین ؑ کی ٹھوکروں میں شاہی
حسین ؑ، معراجِ فقرِ عالمحسین ؑ، رمزِ جہاں پناہی
حسین ؑ ایقان کا منارہحسین ؑ اوہام کی تباہی
ضمیرِ انصاف کی لغت میںحسین ؑ معیارِ بے گناہی
بنامِ جبر و غرورِ شاہی
حسین ؑ غیرت کا فیصلہ ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسین ؑ فقر و اَنا کا غازیحسین ؑ جنگاہ میں نمازی
حسین ؑ حُسنِ نیاز مندیحسین ؑ اعجازِ بے نیازی
حسین ؑ آغازِ جاں نثاریحسین ؑ انجامِ جاں گدازی
حسین ؑ توقیرِ کار بندیحسین ؑ تعبیرِ کارسازی
حسین ؑ معجز نمائے دوراںحسین ؑ حق کی فسوں طرازی
حسین ؑ ہارا تو یوں کہ جیسےحسین ؑ نے جیت لی ہو بازی
حسین ؑ سارے جہاں کا وارِث
حسین ؑ کہنے کو بے نوا ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسین ؑ پیغمبرِ بہاراںحسین ؑ تسکینِ دل فگاراں
حسین ؑ میرِ حجازِ ہستیحسین ؑ سالارِ شہسواراں
کہ دیدہ و دل کے دشت و دَر میںحسین ؑ تمثیل ِ ابر و باراں
حسین ؑ تدبیرِ جاں فروشاںحسین ؑ تقدیرِ سوگواراں
کبھی تو چشمِ ہنر سے دیکھوحسین ؑ رشکِ رخِ نگاراں
حسین ؑ حُسنِ مہِ محرمحسین ؑ ہی عیدِ روزہ داراں
حسین ؑ سرمایہ اَنبیاء کا!
حسین ؑ اعجازِ اولیاء ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟
حسین ؑ اِک دلنشیں کہانیحسین ؑ دستورِ حق کا بانی
حسین ؑ عباس ؑ کا سراپاحسین ؑ اکبر ؑ کی نوجوانی
حسین ؑ کردارِ اہل ایماںحسین ؑ معیارِ زندگانی
حسین ؑ قاسم ؑ کی کم نمائیحسین ؑ اصغر ؑ کی بے زبانی
حسین ؑ سجاد ؑ کی خموشیحسین ؑ باقر ؑ کی نوحہ خوانی
حسین ؑ دجلہ کا خشک ساحلحسین ؑ صحرا کی بیکرانی
حسین ؑ زینب ؑ کی کسمپرسی
حسین ؑ کلثوم ؑ کی ردا ہے
نہ پوچھ میرا حسین ؑ کیا ہے؟[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، موجِ ادراک: ص111

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.