شبیر زمانے میں رسالت کی زباں ہے

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 16:31، 11 دسمبر 2023ء از Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←‏مآخذ)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
شبیر زمانے میں رسالت کی زباں ہے
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبغزل
وزنمفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
موضوعمصائب کربلا و اسیری
زباناردو
تعداد بند7 بند


شبیر زمانے میں رسالت کی زباں ہے: حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔

تعارف

عنوان کلام اگرچہ مطلع کا دوسرا مصرع ہے، لیکن اس مصرعے کی شہرت کے باعث اسے عنوان بنایا گیا ہے۔ اس کلام میں محسن نقوی نے جلتے خیموں کے دھوئیں اور بازار میں جناب زینب ؑ کی تنہائی کے احساس کو پرسوز انداز میں بیان کیا ہے۔

مکمل کلام

اس نہج پہ انسان نے سوچا ہی کہاں ہے؟شبیر ؑ زمانے میں رسالت کی زباں ہے
یہ ابر کا ٹکڑا جو بکھرتا ہے فضا میںسادات کے جلتے ہوئے خیموں کا دھواں ہے
بہنے لگا ہر ظلم مثالِ خس و خاشاکزینب ؑ تِری تقریر بھی اِک سیلِ رواں ہے
شبیر ؑ کی آواز جو گونجی سرِ مقتلزینب ؑ یہی سمجھی، علی اکبر ؑ کی اذاں ہے
کیوں برق سی گرتی ہے سرِ لشکرِ اعداءاصغر ؑ کے لبوں پر تو تبسم کا نشاں ہے
بازار کے ہر موڑ پہ زینب ؑ نے صدا دی!سجاد ؑ سے پوچھو، مِرا عباس ؑ کہاں ہے
شبیر ؑ کا غم بھول کے دنیا کی خبر لےمحسنؔ کو ابھی اتنی فراغت ہی کہاں ہے[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، موجِ ادراک: ص145

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.