رضا کا جس کو بھی جادہ نصیب ہوتا ہے
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | شاداں دہلویۤ |
قالب | غزل |
وزن | مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن |
موضوع | امام رضا ٔ |
زبان | اردو |
رضأ کا جس کو بھی جادہ نصیب ہوتا ہے :یہ شاداں دہلوی کا لکھا ہوا کلام ہے۔
تعارف
امام ہشتم علی ابن موسی الرضا کی شان میں لکھی گئی اس منقبت میں شاعر اہلبیت شاداں دہلوی نے امام کے حضور اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسے بھی مولا رضا کے در کی حاضری کا شرف حاصل ہوا ہے وہ یہ بات جانتا ہے کہ رضا کے در سے طلب سے سوا ملتا ہے۔مزید کہا گیا کہ رضا کے بابِ کرم پر دعا کرو کہ وہ دوبارہ بلائیں کیونکہ آپ کے در سے ہی یہ ارادہ نصیب ہوتا ہے۔آخر کے کچھ اشعار میں حرمِ مولا رضا کی نورانی،سکون بخش فضاء کی طرف اشارہ کیا گیاہے۔
مکمل کلام
رضأ کا جس کو بھی جادہ نصیب ہوتا ہے | | |
اسے طلب سے زیادہ نصیب ہوتا ہے | ||
دعا کر وہ بلائیں پھر اپنے روضے پر | | |
وہیں سے یہ بھی ارادہ نصیب ہوتا ہے | ||
سدا جماعتِ اہلِ ولا ہے روضے پر | | |
شرف کہاں یہ فرادا نصیب ہوتا ہے | ||
یہ معجزہ ہے کہ سب کو پہنچ کے مشہد میں | | |
قرار حد سے زیادہ نصیب ہوتا ہے | ||
ملے جو حب علی وسعتِ نگاہ کے ساتھ | ||
تو اس کو دل بھی کشادہ نصیب ہوتا ہے | ||
بناؤ نقشِ ولا یا بگاڑ لو صورت | ||
ورق تو زیست کا سادہ نصیب ہو ہوتا ہے [1] |
حوالہ جات
- ↑ مناقبِ قربیٰ ص،157
مآخذ
- شاداں دہلویٓ،مناقبِ قربیٰ،کراچی، سید اینڈ سید،دسمبر 1993ء۔