دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 22:23، 19 نومبر 2023ء از Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = میر انیس | قالب = نوحہ | وزن = مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن | موضوع = امام حسین ؑ | مناسبت = روز عاشور | زبان = اردو | تعداد بند = 9 بند | منبع = }} '''دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے:''' روز عا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے
معلومات
شاعر کا ناممیر انیس
قالبنوحہ
وزنمفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
موضوعامام حسین ؑ
مناسبتروز عاشور
زباناردو
تعداد بند9 بند


دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہے: روز عاشور کی مناسبت سے جناب میر انیس کا لکھا ہوا نوحہ ہے۔

تعارف

اس نوحے میں روزِ عاشور کےانتہائی المناک لمحے یعنی امام حسین ؑ کے سر مبارک کو تن سے جدا کرنے کے لمحے کی منظر کشی کی گئی ہے جو کسی قیامت سے کم نہیں تھا اسی لیے میر انیس کہتے ہیں کہ قیامت برپا ہونے والی ہے اور عنقریب اسرافیل صور پھونکے گا۔

مکمل کلام

دنیا میں آج حشر کا دن آشکار ہےسبطِ نبی کے سینے پہ قاتل سوار ہے
چلّا رہی ہے خیمے سے زینب اتر لعیںبھائی کا میرے زخموں سے سینہ فگار ہے
کہتے تھے شاہ شمر سے مجھ کو نہ ذبح کردنیائے چند روزہ کا کیا اعتبار ہے
مر جاؤں گا میں آپ ہی اب تھوڑی دیر میںقالب میں روح کا کوئی دم کو قرار ہے
اُنّیس سو ہیں تیغ و سنان و تبر کے زخمسنگِ ستم کے خوں سے بدن لالہ زار ہے
قرآں ہے صاف سینہ یہ بیٹھا ہے جس پہ توبوسہ گہِ رسول پہ خنجر کی دھار ہے
ہے زلزلہ زمیں کو، گہن میں ہے آفتاببارش ہے خوں کی چشمِ فلک اشکبار ہے
ہے عنقریب پھونکے سرافیل صور کوبس حکمِ کبریا کا فقط انتظار ہے
اب آگے کر بیاں نہ انیسِ جگر فگاریہ دن وہ ہے کہ سارا جہاں اشکبار ہے[1]

حوالہ جات

  1. زیدی، انیؔس کے سلام: ص281

مآخذ

  • زیدی، علی جواد، انیؔس کے سلام، نئی دہلی، ترقی اردو بیورو، طبع اول، 1981ء.