خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 22:14، 19 نومبر 2023ء از Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = میر انیس | قالب = سلام | وزن = مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن | موضوع = نجف اشرف | مناسبت = | زبان = اردو | تعداد بند = 11 بند | منبع = }} '''خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف:''' نجف اشرف...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف
معلومات
شاعر کا ناممیر انیس
قالبسلام
وزنمفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
موضوعنجف اشرف
زباناردو
تعداد بند11 بند


خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف: نجف اشرف کے بارے میں جناب میر انیس کا لکھا ہوا سلامِ عقیدت ہے۔

تعارف

اس سلام میں میر انیس نے مولائے کائنات ؑ کی مودّت کے سبب نجف اشرف کی فضا و ہوا اور گلی کوچوں سے بھی اپنی گہری عقیدت کا اظہار کیا ہے اور اس شہر کی گلیوں کو قدموں سے چل کر جانے کی بجائے سروں کے بل جانے کے قابل جانا ہے۔

مکمل کلام

خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجفریاضِ خلد بھی ہے شائقِ ہوائے نجف
یہ شوق ہے کہ نہ بیدار ہوں قیامت تکجو خواب میں کبھی نقشہ مجھے دکھائے نجف
پہنچ کے خلد میں جب دیکھتے ہیں قصرِ رفیعپکار اٹھتے ہیں زوّار، ہائے ہائے نجف
مریض کے لیے اکسیر ہیں یہ دو نسخےغبارِ مرقدِ شبیر اور ہوائے نجف
جسے خدا سے محبت ہے اس کو کعبے سےجسے ولائے علی ہے، اسے ولائے نجف
ملی انگوٹھی بھی ویسی ہی، تھا نگیں جیسانجف برائے علی تھا، علی برائے نجف
وہاں قدم کا ہے کیا کام، اے ادب، توبہسروں سے چلنے کے قابل ہیں کوچہ ہائے نجف
جسے بہشت میں آنا ہو، آئے وہ مجھ تکہر اک دیار میں آتی ہے یہ صدائے نجف
علی کی قبر کے زوّار، پاک دامن ہیںگناہ ڈھنپ گئے، جب اوڑھ لی ردائے نجف
شراب بنتی ہے سرکہ، علی کی دہشت سےیہ انقلاب نہ دیکھا کہیں، سوائے نجف
اِدھر سے کوششِ کامل ہے، اُس طرف سے کششانیس ہم نہ رہیں گے کہیں، سوائے نجف[1]

حوالہ جات

  1. زیدی، انیؔس کے سلام: ص92

مآخذ

  • زیدی، علی جواد، انیؔس کے سلام، نئی دہلی، ترقی اردو بیورو، طبع اول، 1981ء.