خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | میر انیس |
قالب | سلام |
وزن | مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
موضوع | نجف اشرف |
زبان | اردو |
تعداد بند | 11 بند |
خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف: نجف اشرف کے بارے میں جناب میر انیس کا لکھا ہوا سلامِ عقیدت ہے۔
تعارف
اس سلام میں میر انیس نے مولائے کائنات ؑ کی مودّت کے سبب نجف اشرف کی فضا و ہوا اور گلی کوچوں سے بھی اپنی گہری عقیدت کا اظہار کیا ہے اور اس شہر کی گلیوں کو قدموں سے چل کر جانے کی بجائے سروں کے بل جانے کے قابل جانا ہے۔
مکمل کلام
خوشا زمینِ معلیٰ، زہے فضائے نجف | ریاضِ خلد بھی ہے شائقِ ہوائے نجف | |
یہ شوق ہے کہ نہ بیدار ہوں قیامت تک | جو خواب میں کبھی نقشہ مجھے دکھائے نجف | |
پہنچ کے خلد میں جب دیکھتے ہیں قصرِ رفیع | پکار اٹھتے ہیں زوّار، ہائے ہائے نجف | |
مریض کے لیے اکسیر ہیں یہ دو نسخے | غبارِ مرقدِ شبیر اور ہوائے نجف | |
جسے خدا سے محبت ہے اس کو کعبے سے | جسے ولائے علی ہے، اسے ولائے نجف | |
ملی انگوٹھی بھی ویسی ہی، تھا نگیں جیسا | نجف برائے علی تھا، علی برائے نجف | |
وہاں قدم کا ہے کیا کام، اے ادب، توبہ | سروں سے چلنے کے قابل ہیں کوچہ ہائے نجف | |
جسے بہشت میں آنا ہو، آئے وہ مجھ تک | ہر اک دیار میں آتی ہے یہ صدائے نجف | |
علی کی قبر کے زوّار، پاک دامن ہیں | گناہ ڈھنپ گئے، جب اوڑھ لی ردائے نجف | |
شراب بنتی ہے سرکہ، علی کی دہشت سے | یہ انقلاب نہ دیکھا کہیں، سوائے نجف | |
اِدھر سے کوششِ کامل ہے، اُس طرف سے کشش | انیس ہم نہ رہیں گے کہیں، سوائے نجف[1] |
حوالہ جات
- ↑ زیدی، انیؔس کے سلام: ص92
مآخذ
- زیدی، علی جواد، انیؔس کے سلام، نئی دہلی، ترقی اردو بیورو، طبع اول، 1981ء.