پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | میر انیس |
قالب | سلام |
وزن | مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن |
موضوع | کسب فضائل کی تلقین |
زبان | اردو |
تعداد بند | 8 بند |
پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا: جناب میر انیس کا لکھا ہوا سلام ہے۔
تعارف
سلام کے ان اشعار میں انسان کو فضیلتوں سے مزین ہونے کی ضرورت بیان کی گئی ہے اور دنیوی زندگی کی تعمیر و ترقی پر زیادہ توجہ دینے کے بجائے اخروی زندگی کو سنوارنے کی تلقین کی ہے جس کے لیے انسان کو خود محنت و مشقت سے کام لینا پڑتا ہے۔
مکمل کلام
پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا | خدا کے نور سے جسمِ ابو تراب بنا | |
بِنائے روضۂ سرور جو کربلا میں ہوئی | مَلَک پکارے کہ اب خلد کا جواب بنا | |
عمارتیں تو بنائیں خراب ہونے کو | اب اپنی قبر بھی اے خانماں خراب بنا | |
یہ مشتعل ہوئی سینے میں آتشِ غمِ شاہ | کہ آہ سیخ بنی اور دل کباب بنا | |
مرے گناہوں کے دفتر کی ابتری کے لیے | نئے سیاق سے بگڑا ہوا حساب بنا | |
جو آبرو کی طلب ہے تو کر عرق ریزی | یہ کشمکش ہوئی تب پھول سے گلاب بنا | |
ہوا پہ کیوں ہیں تنک مایگانِ بحرِ جہاں | جو بڑھ گیا کوئی قطرہ تو وہ حباب بنا | |
ترے سلام میں ہے مرثیے کا سارا لطف | انیس نظمِ غمِ شہ میں اک کتاب بنا[1] |
حوالہ جات
- ↑ رضوی،روح انیس: ص250
مآخذ
- رضوی، سید مسعود الحسن، روح انیس، الٰہ آباد، انڈین پریس لمیٹڈ، بی تا.