پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | خورشید رضوی |
قالب | غزل |
وزن | فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
زبان | اردو |
ِِ پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر :یہ شریف ڈاکٹر خورشید رضوی کی لکھی ہوئی نعت ہے۔
تعارف
اس نعتیہ کلام میں شاعر نے رسول اللہ کی بارگاہ ملکوتی میں اپنی شرفیابی کا نہایت عاجزانہ انداز میں اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ سلطان مدینہ اور شہر مدینہ سے والہانہ محبت کا اظہار کیا ہے۔
مکمل کلام
{پایان شعر}}
حوالہ جات
- ↑ نسبتیں،خورشیدرضوی،ص39
مآخذ
ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئ2015ء
پادشاہا ترے دروازے پہ آیا ہے فقیر | | |
چند آنسو ہیں کہ سوغات میں لایا ہے فقیر | ||
دیکھی دیکھی ہوئی لگتی ہے مدینے کی فضا | | |
س پہلے بھی یہاں خواب میں آیا ہے فقیر | ||
اہلِ منصب کو نہیں بار یہاں پر لیکن | | |
میرے سلطان کو بھایا ہے تو بھایا ہے فقیر | ||
اب کوئی تازہ جہاں خود اسے ارزانی | | |
کہ جہانِ دگراں سے نکل آیا ہے فقیر | ||
اُس کو اک خواب کی خیرات عطا ہوجائے | | |
کہ جسے دید کی خواہش نے بنایا ہے فقیر | ||
اک نگہ جب سے عنایت کی ہوئی ہے اس پر | | |
اک زمانے کی نگاہوں میں سمایا ہے فقیر[1] |