پھر رہ نعت میں قدم رکھا
عنوان پھر رہِ نعت میں قدم رکھا
تعارف
یہ نعتیہ کلام ڈاکٹر خورشید رضوی کا لکھا ہوا ہے جس میں رسول اللہ کی صفات والا کے بیان کے ساتھ ساتھ آپ کی ذات اقدس سے والہانہ مٖحبت و عقیدت کا اظہار کیا گیا ہے۔
مکمل کلام
پھر رہِ نعت میں فدم رکھا | ||
پھر دمِ تیغ پر قلم رکھا | ||
شافعِ عاصیاں کی بات چلی | ||
سرِ عصیاں ادب سے خم رکھا | ||
صانعِ کن کی غایتِ مقصود | ||
جس کی خاطر یہ کیف و کم رکھا | ||
باعثِ آفرینشِ افلاک | ||
خاک کو جس نے محترم رکھا | ||
آسماں پر اسی کے جھکنے کو | ||
آسماں کی کمر میں خم رکھا | ||
مدحتِ شانِ مصطفیٰ کے لئے | ||
دل میں سوز اور مژہ میں نم رکھا | ||
ہاں اسی آخری نوا کے لئے | ||
سازِ ہستی میں زیر و بم رکھا | ||
تو نے اے چارہ سازِ امتیاں | ||
دھیان سب کا بچشمِ تر رکھا | ||
دکھ کسی کا ہو اپنے دل پہ لیا | ||
تو نے ہم سے وہ ربطِ غم رکھا | ||
تیری ہستی نے فرقِ امت پر | ||
تاجِ سرتاجئِ اُمم رکھا | ||
ہر زمانہ ترا زمانہ ہے | ||
سب زمانوں کو یوں بہم رکھا | ||
کوششِ نعت نے مجھے خورشید | ||
خود سے شرمندہ دم بدم رکھا |
حوالہ جات
نسبتیں،س 73 تا 75
مآخذ
ڈاکٹر خورشید رضوی،نسبتیں،لاہور،انڑنیشنل نعت مرکژ،مئی 2015ء