پہلے مہ و خورشید کو تسخیر کروں میں
پہلے مہ و خورشید کو تسخیر کروں میں: حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کی لکھی ہوئی نعت ہے۔
تعارف
مکمل کلام
پہلے مہ و خورشید کو تسخیر کروں میں | پھر اسمِ محمد ؐ کہیں تحریر کروں میں | |
لوں نام شہ دیں کا سر صحن گلستان! | خوشبو کی ہر اک موج کو زنجیر کروں میں | |
شہ رگ میں بسا کر تیری چاہت کے تقاضے | خاکستر احساس کو اکسیر کروں میں | |
معراج عقیدت تری دہلیز کا بوسہ! | جنت کو ترے شہر سے تعبیر کروں میں | |
مہکے جو ترے نام کی خوشبو سے ابد تک | ایسی کوئی بستی کہیں تعمیر کروں میں | |
پل بھر جو میسر ہو تری زلف کا سایا | آرائش خال و خد تقدیر کروں میں | |
دے اذن کہ دیکھا تھا شب قدر جو دل نے | اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کروں میں! | |
یہ کوثر و تسنیم سے بھیگے ہوئے لمحات! | اس رُت سے مرتب کوئی تصویر کروں میں | |
بخشی ہے مجھے اس نے سلیمانی عالم | پھر کیوں نہ ترے عشق کی تشہیر کروں میں | |
ہر سانس مجھے بخشش پیہم کی خبر دے | محسن کبھی عقبی کی جو تدبیر کروں میں[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، فرات فکر: ص37
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.