کون کہتا ہے مجھے شان سکندر دے دے
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | سید سبط جعفر زیدی |
قالب | نعت |
وزن | فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
موضوع | رسول اکرم ؐ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 9 بند |
کون کہتا ہے مجھے شان سکندر دے دے استاد سید سبط جعفر زیدی کا نعتیہ کلام ہے۔
تعارف
اس کلام میں ممدوح کی ظاہری تعریف کی بجائے اس کی سیرت سے شاعر کی دلچسپی ظاہر کی گئی ہے اور رب العزت سے اس کردار کے لیے دعا مانگی گئی ہے۔
مکمل کلام
کون کہتا ہے مجھے شانِ سکندر دے دے | ||
میرے معبود! مجھے فقرِ ابوذر دے دے | ||
مالکِ لوح و قلم بہرِ جہادِ قلمی | ||
مجھ کو الفاظ و مفاہیم کا لشکر دے دے | ||
عشق جو تو نے اویسِ قرنی کو بخشا | ||
ہو جو ممکن تو مجھے اس سے فزوں تر دے دے | ||
تاجور بھی مرے قدموں میں سعادت ڈھونڈیں | ||
زینتِ سر کو جو نعلینِ پیمبرؐ دے دے | ||
جن کو سرکارؐ نے بخشا شرفِ گویائی | ||
لعل و یاقوت نہ دے ، مجھ کو وہ کنکر دے دے | ||
تیرے محبوب ؐ نے جو پیٹ پہ باندھا اکثر | ||
وسعتِ رزق نہ دے، مجھ کو وہ پتھر دے دے | ||
ظاہری تن کے لیے اور نہ کفن کو ، کپڑا | ||
جو مِرے عیب چھپا لے وہی چادر دے دے | ||
وقت کے مرحب و عنتر سے نمٹنے کے لیے | ||
پھر کوئی فاتحِ خیبر سا غضنفر دے دے | ||
سبطِ جعفر کی تو بخشش کو یہی کافی ہے | ||
کہ غلامی درِ آلِ پیمبر ؐ دے دے[1] |
حوالہ جات
- ↑ زیدی، بستہ: ص363
مآخذ
- زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔