زیست جس کی باندی ہے وہ حسین میرا ہے

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 11:20، 31 مئی 2023ء از E Amini (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''زیست جس کی باندی ہے وہ حسین میرا ہے''' سید الشہداء حضرت امام حسین ؑ کے حضور استاد سید سبط جعفر زیدی کا منظوم خراج عقیدت ہے۔ ==تعارف== ثلاثی کے طرز پر لکھی گئی اس منقبت میں استاد سبط جعفر زیدی ؒ نے حسب اور نسب کے لحاظ سے حضرت امام حسین ؑ کی بعض ان...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

زیست جس کی باندی ہے وہ حسین میرا ہے سید الشہداء حضرت امام حسین ؑ کے حضور استاد سید سبط جعفر زیدی کا منظوم خراج عقیدت ہے۔

تعارف

ثلاثی کے طرز پر لکھی گئی اس منقبت میں استاد سبط جعفر زیدی ؒ نے حسب اور نسب کے لحاظ سے حضرت امام حسین ؑ کی بعض انفرادی خصوصیات اور صفات کو منظوم پیرائے میں سامعین تک پہنچانے کی کوشش کی ہے اور دین اسلام کے لیے آپ ؑ کی لازوال قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

مکمل کلام

زیست جس کی باندی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
موت جس پہ مرتی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
جس کی سب خدائی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
کبریا بھی اُس کا ہے، انبیا ؑ بھی اُس کے ہیں
اوصیا ؑ بھی اُس کے ہیں، اولیا ؑ بھی اُس کے ہیں
خلق ساری جس کی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
ایسی نانی کس کی ہے؟ ایسا نانا کس کا ہے؟
اِک کا صدقہ کون ومکاں، اِک عرب کی ملکہ ہے
جو وقارِ ہستی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
دادی جس کی بنتِ اسد اور جد ابو طالب ؑ
ماں ہے فاطمہ زہرا ؑ، باپ کا لقب غالب
جو عروجِ نسلی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
جس کے در پہ آئیں ملک اپنی جھولیاں پھیلائے
جس کے در سے فطرس بھی آکے بال و پر لے جائے
رضواں جس کا درزی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
جس کے دستِ قدرت میں باگ ہے نبوت کی
دین کا تو کہنا کیا، جبکہ خود مشیّت بھی
کلمہ جس کا پڑھتی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
وارثِ شہِ مرداں ، عزم و حوصلے کی حد
سیدِ شبابِ جناں، جس نے مِنّیت کی سند
مصطفیٰ ؐ سے پائی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
جس کے واسطے ناقہ بن گئے ہوں خود سرور ؐ
طول دے دیں سجدے کو حکمِ رب سے پیغمبر ؐ
جو خدا کی مرضی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
سات بیٹے راہب کو بخشے اپنی طفلی میں
اِک حبیب ہی کو کیا دین کو ضعیفی میں
جس نے زندگی دی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
دی اماں سرِ مقتل جس نے دشمن جاں کو
سر بلند جس نے کیا سر کٹا کے یزداں کو
جس کی کجکلاہی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
فکر امتِ جد کی جس کو تھی تہہِ خنجر
کی تلاوتِ قرآں جس نے نوکِ نیزہ پر
دین جس سے باقی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
ہاتھ کٹ گئے پھر بھی بحر و بر پہ قبضہ ہے
قبضہ کر کے دریا پر آج بھی جو پیاسا ہے
جس کا ایسا بھائی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
کفر اوڑھ کر آیا جب ملوکیت کی نقاب
جس نے اپنے خطبوں سے اُس کو کردیا بے آب
جس کی خواہر ایسی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
رنگ و نسل و مذہب کا فرق یاں نہیں کوئی
ایک سب کا مسلک ہے، ایک قومیت سب کی
بزم یہ حسینی ہے وہ حسین ؑ میرا ہے
سبطِ جعفر اِک شاعر، سوز خوانِ آلِ نبی ؐ
اُس کو عزت و شہرت پنجتن ؑ کے در سے ملی
جس کا فیض جاری ہے وہ حسین ؑ میرا ہے[1]

حوالہ جات

  1. زیدی، بستہ: ص377

مآخذ

  • زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔