کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک معروف سلام ہے۔

کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبسلام
وزنفاعلات فعلات فعلات فعلن
موضوعکربلا کے مصائب
زباناردو
تعداد بند8 بند

تعارف

اس سلام میں کربلا والوں کے جاوداں غم اور خاص طور پر جناب علی اصغر ؑ کی کم سنی اور پیاس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

مکمل کلام

کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیںدیر تک گریہ و ماتم کی صدائیں آئیں
پھول مہکے جو بہاروں میں تو سوچا میں نےکن شہیدوں کے لیے سُرخ قبائیں آئیں؟
مسکراتے ہوئے تاروں نے جھکالیں آنکھیںیاد جب بھی علی اصغر کی اَدائیں آئیں
بجھ گیا جب شہِ مظلوم ؑ کے خیمے کا چراغپرسہ دینے کو بڑی دیر ہوائیں آئیں
جب بھی ماتم کے لیے ہاتھ اٹھائے میں نےمیرے حصے میں پیمبر ؐ کی دعائیں آئیں
آسمانوں سے جو ٹکرائی ہے فریاد رباب ؑقبر اصغر پر برسنے کو گھٹائیں آئیں
خاک اڑتی رہی رَستے میں بڑی دیر تلکبیبیوں کو جو کبھی یاد ردائیں آئیں
نام عباس ؑ لیا پھر مِرے دل نے محسنپھر سلامی کو دو عالم کی وفائیں آئیں[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، فراتِ فکر: ص136

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.