پھر نیا، سال نیا ماہِ محرم آیا
ٌپھر سال نیا ماہِ محرم آیا: یہ محترم ڈاکٹر خوشید رضوی کا لکھا ہوا "سلام" ہے
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | ڈاکٹر خورشید رضوی |
قالب | سلام |
وزن | فاعِلاتن فَعِلاتن فعِلاتن فِعْلن |
موضوع | کربلا |
مناسبت | محرم الحرام |
زبان | اردو |
تعداد بند | 7 بند |
تعارف
اس سلام میں عزادارِ امام حسین ع پر ماہِ محرم الحرام کے مترتب ہونے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے
مکمل کلام
پھر نیا سال،نیا ماہِ محرم آیا | | |
کِھل اٹھے زخم،کسی یاد کا موسم آیا | ||
آسمان اشک فشانی کو سیہ پوش ہوا | | |
لالہ صحرا میں بچھانے صفِ ماتم آیا | ||
یک بہ یک خونِ شہیداں سے زمیں سرخ ہوئی | | |
پے بہ پے آنکھ میں،لے لے لے لہو،غم آیا | ||
اے حسین ابن علی،تیری بسالت کو سلام | | |
تجھ سا رزمِ حو و باطل میں کوئی کم آیا | ||
دل سے تا چشمِ قلم رو ترے اندوہ کی ہے | | |
درد آیا تو کبھی گریہؑ پیہم آہا | ||
سو بہ سو آج بھی ہیں تیرے گھرانے کا غلام | | |
جون آیا کبھی قنبر، کبھی میثم آیا | ||
دل میں تسلیم ترے ذکر سے دائم مربوط | | |
آنکھ میٰں اشک تری یاد کا توام آیا |
حوالہ جات
نسبتیں،ص94 و 95۔
مآخذ
خورشید رضوی،نسبتیں،کراچی،انٹرنیشنل نعت مرکز،مئی 2015ؑ