سکوت حرف کو اذن بیان دیتا ہے
سکوت حرف کو اذن بیان دیتا ہے : حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھی ہوئی ایک نعت ہے۔
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | نعت |
وزن | مفاعلات مفاعیل فاعلن فعلن |
موضوع | پیغمبر اکرمؐ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 14 بند |
تعارف
یہ نعت محسن نقوی کی "فراتِ فکر" میں "درود کا جھونکا" کے عنوان سے مرقوم ہے۔ خوبصورت تراکیب اور شاعرانہ خوبیوں کے ساتھ مقطع میں امام صادق ؑ کی ایک حدیث کی جانب بڑے خوبصورت انداز میں اشارہ کیا گیا ہے: مَنْ قالَ فينا بَيْتَ شِعْرٍ بَنَى اللّه ُ تَعالى لَهُ بَيتا فِى الْجَنَّةِ.[1]
مکمل کلام
سکوتِ حرف کو اذنِ بیان دیتا ہے! | وہ دشتِ فکر میں اب بھی اذان دیتا ہے | |
سیاہ شب کی ہتھیلی پہ کاڑھ کر جگنو | وہ زہروؤں کو سحر کا نشان دیتا ہے | |
کبھی جو مجھ سے الجھتا ہے دوپہر کا عذاب | وہ میرے سر پہ کرم اپنا تان دیتا ہے | |
وہی تو ہے جو رُتوں کے شکار کرنے کو | گھٹا کے ہاتھ دھنک کی کمان دیتا ہے | |
مِری خطا کو ہے محشر میں جستجو اُس کی | جو لغزشوں کو ہمیشہ امان دیتا ہے | |
میں پر شکستہ سہی، اُس کے شہر میں ہوں جہاں | زمیں پہ بھی وہ مجھے آسمان دیتا ہے | |
اَزل سے دل ہے اُسی مہرباں سخیؐ کا اسیر | جو حوصلوں کو اَبد تک اڑان دیتا ہے! | |
میں حرف و صوت کی خیرات اُس سے مانگتا ہوں | جو پتھروں کو بھی رزقِ زبان دیتا ہے!! | |
کٹے جو ہجر تو کچھ اَجرِ انتظار ملے | کہ لمحہ لمحہ یہ دل امتحان دیتا ہے | |
سکوتِ شب میں اُبھرتے درُود کا جھونکا | سماعتوں کو تری داستان دیتا ہے | |
میں بے بساط بشر تجھ پہ کیا نثار کروں؟ | تِری ادا پہ تو جبریل ؑ جان دیتا ہے | |
شبِ سیاہ میں طوفاں ہو جب سارہ شکار | وہ کشتیوں کو وہاں بادبان دیتا ہے! | |
کچھ اس لیے بھی میں اَب اُس پہ سوچتا ہوں بہت | مجھے یقین کی دولت، گمان دیتا ہے | |
مِرا سخی مِرے ہر شعر کے عوض محسنؔ | مجھے بہشتِ بریں میں مکان دیتا ہے[2] |
حوالہ جات
مآخذ
- صدوق، محمد بن على(م381ھ)، عیون اخبار الرضا، محقق: لاجوردی، مہدی، تہران، نشر جہان، طبع اول، 1378ق.
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.