عنوان بو تراب آیا ہے

تعارف

یہ جناب ساجد رضوی صاحب کا قصیدہ ہے جس میں ایک نہایت خوب صورت ادبی انداز میں مولا علی علیہ السلام کے فضائل بیان کیے گئے ہے. اس کا وزن فاعلن مفاعیلن فعولن مفاعیلن ہے اور اس قصیدہ میں ۱۲ شعر ہیں.

مکمل کلام

آب و گل کی منزل میں انقلاب آیا ہے
اے زمیں مبارک ہو بو تراب آیا ہے
گلشنِ نبوت پر کیا شباب آیا ہے
انبیائے بر حق کا اب جواب آیا ہے
وقت آ گیا شاید اب نبی کی بعثت کا
کس کو لے کے کعبے سے کامیاب آیا ہے
یہ نظامِ شمسی بھی ہے علی کے قبضے میں
پھر پلٹ کے مغرب سے آفتاب آیا ہے
دیدنی تھی کعبے سے اس کی آمد آمد بھی
خود رقاب اسلامی ہم رکاب آیا ہے
آج تیری قسمت بھی جاگ اٹھی شبِ ہجرت
دیکھ کس کی آنکھوں میں آج خواب آیا ہے
اب اسے کھٹکتا ہے جذبہ صنم سازی
اب مزاج انسان کو کچھ حجاب آیا ہے
عہد مرتضی آیا دور یوسفی پلٹا
مصر دیں چمک اٹھا پھر شباب ایا ہے
اج میرے ساقی نے جام مہ دیا مجھ کو
آج میرے حصّے میں کیا ثواب آیا ہے
ناشنا سے حق میکش راستے سے ہٹ جائیں
اج خم کے میدان میں انقلاب ایا ہے
باخبر رہیں اس سے ميکشان ایمانی
اج پی کے واعظ بھی کچھ شراب آیا ہے
ساجد اس فضا میں ان ہونگے حشر تک سجدے
سرزمین مکہ پر بو تراب آیا ہے

حوالہ جات

جلوے، ساجد رضوی

مآخذ

  • ساجد رضوی،جلوے، حیدرآباد، لکی فائن آرٹ پرنٹر ، ۱۹۷۵ .