تعارف
یہ جناب نصیر دہلوی صاحب کا "آنسو" کے عنوان پر بہترین سلام ہے، جس میں امام حسین علیہ السلام کے غم میں نکلنے والے آنسو کی توصیف کی گئی ہے. اس کا وزن فاعلن مفتعلن مفتعلن مفتعلن ہے. اور اس سلام میں ۸ شعر موجود ہے.
مکمل کلام
ذکر شبیر میں جس نے بھی بہائے آنسو | ||
اپنے رومال میں زہرا نے چھپائے آنسو | ||
اپنی ناکامی پہ روئیں گے بہت حشر کے دن | ||
غم شبیر میں جس نے نہ بہائے آنسو | ||
دھو دیا نامہ اعمال سیاہی نہ رہی | ||
کام کس وقت میں کس طرح سے آئے آنسو | ||
چند بے آب تھے قطرے جو غم شہ میں بہے | ||
رشک گوہر ہوئے کیسے نکھر ائے انسو | ||
تیری مظلومی کی حد ہو گئی بس ہاے حسین | ||
نام لب پر ادھر ایا ادھر ائے آنسو | ||
اجڑا گھر دیکھا جو زینب نے مدینے آکر | ||
ہوک اک دل میں اٹھی اور نکل آئے آنسو | ||
حشر میں شافع محشر کا یہی ہو گا سوال | ||
غم شبیر کے کس کس نے بہائے انسو | ||
جوش میں رحمت حق آگئی فورا ہی نصیر | ||
دامن تر میں جو کچھ میں نے دکھائے آنسو |
حوالہ جات
نصیر دہلوی،گلشنِ عقیدت
مآخذ
ادیب العصر نصیر دہلوی،گلشنِ عقیدت، لاہور، افتخار بُک ڈپو، ۱۹۸۴