یہ سرزمین حرم حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کی لکھی ہوئی نعت ہے۔
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | نعت |
وزن | مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
موضوع | فضائے شہر مکہ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 9 بند |
تعارف
شاعر کی تعلیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کلام مکہ مکرمہ میں لکھا گیا ہے جہاں انہوں نے ہر طرف رسول اکرمؐ کے بابرکت وجود کی مہک محسوس کی ہے اور عقیدت بھرے لمحوں کو شعر کی لڑیوں میں پرونے کی سعی کی ہے۔
مکمل کلام
یہ سر زمینِ حرم ، شہرِ التفات و نجات | یہ کنزِ نورِ ہدایت کہ کائنات میں ہے | |
غلافِ خاک میں لپٹے ہیں آفتاب کئی! | طلوعِ صبح کا عالم یہاں کی رات میں ہے | |
ہر ایک ذرّے سے ملتا ہے کہکشاں کا سُراغ | یہاں بہشتِ بریں آدمی کی گھات میں ہے | |
یہ بھید حسنِ کرم کی نشانیوں سے کھُلا | کہ سرِّ کُن فیکوں دسترسِ ذات میں ہے | |
یہ عرشِ فکرِ نبوت، بلند بخت "حِرا" | یہ جبل نور[1] کی آیاتِ بیّنات میں ہے | |
پیا جو ساغرِ "زَم زَم" تو خِضر نے بھی کہا | یہ ذائقہ ہی کہاں چشمۂ حیات میں ہے؟ | |
"بطُونِ ثور" میں اُترو تو دل پہ کھُلتا ہے | وہ حرفِ راز کہ حائل تخیلات میں ہے | |
فرازِ کوہ پہ "شق القمر" کی بات کرو | کہ یہ اَدا بھی نبوّت کے معجزات میں ہے | |
میں یومِ حشر سے خائف ہوں کس لیے محسنؔ؟ | مِری نجات تو میرے نبیؐ کے ہات میں ہے[2][3] |
حوالہ جات
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.