گزر گئے تھے کئی دن کہ گھر میں آب نہ تھا

نظرثانی بتاریخ 22:14، 18 نومبر 2023ء از Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)


گزر گئے تھے کئی دن کہ گھر میں آب نہ تھا: جناب میر انیس کا لکھا ہوا سلام ہے۔

گزر گئے تھے کئی دن کہ گھر میں آب نہ تھا
معلومات
شاعر کا ناممیر انیس
قالبسلام
وزنمفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
موضوعامام حسین ؑ اور پانی
زباناردو
تعداد بند12 بند

تعارف

پیش نظر سلام میں نہر علقمہ کے کنارے ہوتے ہوئے حضرت امام حسین ؑ اور ان کے اہل و عیال کی تشنگی کا تذکرہ کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ سوالِ آب کی وجہ بھی بیان کی گئی ہے۔

مکمل کلام

گزر گئے تھے کئی دن کہ گھر میں آب نہ تھامگر حسین ؑسے صابر کو اضطراب نہ تھا
نمود و بودِ بشر کیا، محیطِ عالم میںہوا کا جب کوئی جھونکا چلا حباب نہ تھا
فشار سے جو بچائیں ہوا زمیں کوعجبصدا یہ قبر نے دی حکمِ بوتراب ؑ نہ تھا
اگر بہشت میں ہوتے نہ کوثر و تسنیمتو رونے والوں کی آنکھوں کا پھر جواب نہ تھا
نہ جانے برق کی چشمک تھی یا شرر کی لپک؟ذرا جو آنکھ جھپک کر کھلی شباب نہ تھا
حسین ؑ اور طلب ِآب، اے معاذ اللہ!تمام کرتے تھے حجت، سوالِ آب نہ تھا
جسے نبیؐ نے بُلایا، ہوا وہ نخل نہالثمر اُسے بھی دئیے جو کہ باریاب نہ تھا
حضورِ شاہ پھر آیا کہاں سے حرِّ شہیدخطا کی راہ میں گر جادۂ ثواب نہ تھا
علی ؑ کے پائے مبارک نے جو ضیاء پائیوہ نور، حضرت ِموسیٰ ؑ کو دستیاب نہ تھا
ہر اِک کے ساتھ ہے روشن دلو !طلوع وغروبسحر کو چاند نہ تھا، شب کو آفتاب نہ تھا
فقط حسین ؑ کے بچوں پہ بند تھا پانیبہت قریب تھی وہ نہر، قحطِ آب نہ تھا
انیسؔ! عمر بسر کردو خاکساری میںکہیں نہ یہ کہ غلامِ ابوتراب ؑ نہ تھا[1]

حوالہ جات

  1. رضوی،روح انیس: ص246

مآخذ

  • رضوی، سید مسعود الحسن، روح انیس، الٰہ آباد، انڈین پریس لمیٹڈ، بی تا.