پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا

نظرثانی بتاریخ 07:00، 14 نومبر 2023ء از Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{جعبه اطلاعات شعر | عنوان = | تصویر = | توضیح تصویر = | شاعر کا نام = میر انیس | قالب = سلام | وزن = فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن | موضوع = کسب فضائل کی تلقین | مناسبت = | زبان = اردو | تعداد بند = 8 بند | منبع = }} '''پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا:'...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)


پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا: جناب میر انیس کا لکھا ہوا سلام ہے۔

پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بنا
معلومات
شاعر کا ناممیر انیس
قالبسلام
وزنفاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
موضوعکسب فضائل کی تلقین
زباناردو
تعداد بند8 بند

تعارف

سلام کے ان اشعار میں انسان کو فضیلتوں سے مزین ہونے کی ضرورت بیان کی گئی ہے اور دنیوی زندگی کی تعمیر و ترقی پر زیادہ توجہ دینے کے بجائے اخروی زندگی کو سنوارنے کی تلقین کی ہے جس کے لیے انسان کو خود محنت و مشقت سے کام لینا پڑتا ہے۔

مکمل کلام

پڑا جو عکس تو ذرہ بھی آفتاب بناخدا کے نور سے جسمِ ابو تراب بنا
بِنائے روضۂ سرور جو کربلا میں ہوئیمَلَک پکارے کہ اب خلد کا جواب بنا
عمارتیں تو بنائیں خراب ہونے کواب اپنی قبر بھی اے خانماں خراب بنا
یہ مشتعل ہوئی سینے میں آتشِ غمِ شاہکہ آہ سیخ بنی اور دل کباب بنا
مرے گناہوں کے دفتر کی ابتری کے لیےنئے سیاق سے بگڑا ہوا حساب بنا
جو آبرو کی طلب ہے تو کر عرق ریزییہ کشمکش ہوئی تب پھول سے گلاب بنا
ہوا پہ کیوں ہیں تنک مایگانِ بحرِ جہاںجو بڑھ گیا کوئی قطرہ تو وہ حباب بنا
ترے سلام میں ہے مرثیے کا سارا لطفانیس نظمِ غمِ شہ میں اک کتاب بنا[1]

حوالہ جات

  1. رضوی،روح انیس: ص250

مآخذ

  • رضوی، سید مسعود الحسن، روح انیس، الٰہ آباد، انڈین پریس لمیٹڈ، بی تا.