ظہور کا وقت آگیا ہے پروفیسر سید سبط جعفر زیدی کا ایک معروف کلام ہے۔
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | سید سبط جعفر زیدی |
قالب | مثلث |
وزن | مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن |
موضوع | امام زمان ؑ |
مناسبت | ظہور کی تیاری |
زبان | اردو |
تعداد بند | 10 بند |
تعارف
ثلاثی کے طرز پر مرقوم اس کلام میں استاد سبط جعفر زیدی شہید ؒ نے امام زمانہ ؑ کے حقیقی منتظر بننے کے لیے علم و تقویٰ اور بصیرت و معرفت جیسے اوصاف سے متصف ہونے اور درست عقیدہ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور حسینیت کا ایک زندہ معجزہ قرار دیتے ہوئے اسلامی انقلاب کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
مکمل کلام
ظہور کا وقت آگیا ہے، امام ؑ سے لو لگائے رکھنا | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، حرم پہ نظریں جمائے رکھنا | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، چراغ الفت جلائے رکھنا | ||
نہ نیند آئے ، نہ اونگھ آئے، رکھو ہر اِک پل نظر جمائے | ||
دل و نظر سے کہ سامرہ سے، نہ جانے کس راستے سے آئے | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، ہر ایک رستہ سجائے رکھنا | ||
نہ حُبِ دنیا سے کچھ علاقہ ، نہ غیر سے راہ و رسم رکھنا | ||
تمہاری دولت ہے علم و تقویٰ، کرے گا دجّال اس پہ حملہ | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، تم اپنی پونجی بچائے رکھنا | ||
یہیں کہیں آس پاس ہوگا، وہ آنے والا تھا آچکا ہے | ||
حواری عیسیٰ ؑ کے ساتھ ہوں گے، موالی مولا کے ساتھ ہوں گے | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، موالیوں سے بنائے رکھنا | ||
ہے انتقامِ حسین ؑ باقی، وہ آنے والا حساب لے گا | ||
عقیدہ اپنا درست رکھنا، جو اُن کی نصرت کی ہے تمنا | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، عمل کو بھی آزمائے رکھنا | ||
سوائے چند اِک ظہور کی سب علامتیں پوری ہوچکی ہیں | ||
بصیرت و معرفت تمہاری، عدوئے حق کو کھٹک رہی ہیں | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، دل و نظر کو بچائے رکھنا | ||
نئے نئے نغمہ ہائے الفت جو روز کہہ کہہ کے لا رہے ہو | ||
پئے زیارت جو سبط جعفر امام ؑ کے در پر آپڑے ہو | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، تم اپنا بستر لگائے رکھنا | ||
خمینی ؒ اسوہ، حسینی ؑ جذبہ، ہمیشہ اپنی نظر میں رکھنا | ||
ہے معجزہ انقلاب ایراں خمینیت اور حسینیت کا | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، یہ بات دل میں بٹھائے رکھنا | ||
جنہوں نے غازی کے بازو کاٹے، وہ جس نے اکبر کے نیزہ مارا | ||
وہ جس نے اصغر کے تیر مارا، جنہوں نے زہرا کا دل دکھایا | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، حساب سب کا لگائے رکھنا | ||
حرم کو در در پھرانے والے نہ چھپنے پائیں، نہ بچنے پائیں | ||
حرم کے دُرّے لگانے والے نہ چھپنے پائیں، نہ بچنے پائیں | ||
ظہور کا وقت آگیا ہے، ہر اِک پہ نظریں جمائے رکھنا[1] |
حوالہ جات
- ↑ زیدی، بستہ: ص388
مآخذ
- زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔