جب امام آئیں گے اس مشہور و معروف کلام کے شاعر استاد سید سبط جعفر زیدی ہیں۔
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | سید سبط جعفر زیدی |
قالب | مخمس |
وزن | فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن |
موضوع | ظہور امام زمان ؑ |
زبان | اردو |
تعداد بند | 13 بند |
تعارف
پروفیسر سید سبط جعفر زیدی نے اپنے اسلوب شاعری کے مطابق اس کلام میں بھی اصلاح کے عمل کو اپنی ذات سے شروع کرنے پر توجہ دی ہے اور ظہور امام زمان ؑ کی تیاری کے لیے اپنے کردار اور آداب و اطوار کی اصلاح کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
مکمل کلام
حالِ غم سنائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
زخمِ دل دکھائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
محفلیں جمائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
بام و در سجائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
جشن ہم منائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
زخم ہیں ابھی تازہ مکہ اور مدینہ کے | ||
شام و کوفہ کرب و بلا ہم بھُلا نہیں سکتے | ||
از سقیفہ تا ایں دم غیر سے نہیں پہنچے | ||
جتنے دکھ اٹھائے ہیں ہم نے کلمہ گویوں سے | ||
ایک اِک چکائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
مرحلہ قیامت کا ہے ظہور پر موقوف | ||
انسدادِ جور و جفا ہے ظہور پر موقوف | ||
انتقامِ کرب و بلا ہے ظہور پر موقوف | ||
اہتمامِ روزِ جزا ہے ظہور پر موقوف | ||
ہم سکون پائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
شک ہے جن کو اللہ کے عدل اور عدالت پر | ||
منصب نبوت پر، سیدہ ؑ کی عصمت پر | ||
مرتضیٰ ؑ کی احمد ؐ سے متصل نیابت پر | ||
جن کو شک ہے بارہ پر، بارہویں کی غیبت پر | ||
سب ہی مار کھائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
نام پر صحابہ کے ، کام فاسقوں جیسے! | ||
نام پر صحابہ کے، کام کافروں جیسے ! | ||
نام پر صحابہ کے، کام مشرکوں جیسے! | ||
نام پر صحابہ کے ، کام منکروں جیسے! | ||
سب نظر چرائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
یہ ہمارے مکر و ریا شاطرانہ عیاری! | ||
کیا ہمارے صوم و صلوٰۃ اور یہ عزاداری! | ||
کتنا ہے خلوص ان میں کس قدر ریا کاری! | ||
کیا امام ؑ کی خاطر ہم نے کی ہے تیاری؟! | ||
کیسے منہ دکھائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
دعوئ محبت جو صبح و شام کرتے ہیں! | ||
ان کے دشمنوں سے بھی راہ و رسم رکھتے ہیں! | ||
خمس بھی نہیں دیتے، غیبتیں بھی کرتے ہیں! | ||
مؤمنوں سے بھی دل میں بغض و کینہ رکھتے ہیں! | ||
کس طرح نبھائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
جھوٹ بولنے کو ہم مشغلہ سمجھتے ہیں! | ||
بات بات پر بے جا مصلحت برتتے ہیں! | ||
اور منافقت کو بھی مصلحت ہی کہتے ہیں! | ||
لہو ولعب کا ساماں ہم گھروں میں رکھتے ہیں! | ||
کس طرح چھپائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
نعمتِ شریعت کو بوجھ ہی سمجھتے ہیں! | ||
لہو ولعب ہی کو ہم زندگی سمجھتے ہیں! | ||
صاحبانِ زر کو "بڑا آدمی" سمجھتے ہیں! | ||
تنگ دست مؤمن کو بس "یونہی" سمجھتے ہیں! | ||
کیا مقام پائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
اپنے ذاتی دشمن کو دوزخی سمجھتے ہیں! | ||
اپنے آپ کو لیکن جنتی سمجھتے ہیں! | ||
امر اور نہی کو بس واجبی سمجھتے ہیں! | ||
دل فریب باتوں کو شاعری سمجھتے ہیں! | ||
بات کیا بنائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
"العجل" جو کہتے ہیں آگئے تو کیا ہوگا؟ | ||
کیا ہے اپنی تیاری، پیش ہم کریں گے کیا؟ | ||
سبط جعفر اپنا تو کُل یہی ہے سرمایہ | ||
حمد و نعت و سوز و سلام اور منقبت نوحہ | ||
ہم یہی سنائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
زہر نو اماموں کو اشقیا نے دلوایا | ||
اور گرایا دروازہ سیدہ ؑ پہ جلتا ہوا | ||
مرتضی ؑ سے مولا کو بھی شہید کروایا | ||
آل مصطفیٰ ؐ کو کیا مبتلائے کرب و بلا | ||
کیا سزا نہ پائیں گے جب امام ؑ آئیں گے | ||
ساری زندگی روئے خون عابدِ مضطر | ||
شام اور کوفہ میں بے کجاوہ اونٹوں پر | ||
شاہ زادیوں کو شقی لے گئے برہنہ سر | ||
وہ جو اکسٹھ ہجری سے چپ ہیں ان مظالم پر | ||
منہ کہاں چھپائیں گے جب امام ؑ آئیں گے[1] |
حوالہ جات
- ↑ زیدی، بستہ: ص386
مآخذ
- زیدی، پروفیسر سید سبط جعفر، بستہ، کراچی، محفوظ بک ایجنسی، طبع سوم، 1432ھ، 2011ء۔