موج ادراک
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | قطعہ |
وزن | مفعول مفاعیل مفاعیل فعُولن |
موضوع | تخلیق کائنات اور رسول اکرم ؐ کی خلقت |
زبان | اردو |
تعداد بند | 86 بند |
موجِ ادراک:
تعارف
مکمل کلام
یہ دشت یہ دریا یہ مہکتے ہوئے گلزار | ||
اس عالم امکاں میں ابھی کچھ بھی نہیں تھا | ||
اک "جلوہ" تھا سو گم تھا حجاباتِ عدم میں | ||
اک "عکس" تھا، سو منتظر چشم یقیں تھا | ||
یہ موسم خوشبو یہ گہر تابیِ شبنم | ||
یہ روق ہنگامۂ کونین کہاں تھی؟ | ||
گلنار گھٹاؤں سے یہ چھنتی ہوئی چھاؤں | ||
یہ دھوپ، دھنک، دولتِ دارین کہاں تھی؟ | ||
یہ نکہتِ احساس کی مقروض ہوائیں | ||
دلدارئ الہام سے مہکے ہوئے لمحات | ||
دوشیزۂ انفاس کی تسبیح کے تیور | ||
کس کنجِ تصور میں تھے مصروف مناجات؟ | ||
"شیرازۂ آئینِ قدم" کے سبھی اعراب | ||
بے ربطی اجزائے سوالات میں گم تھے | ||
یہ رنگ یہ نیرنگ یہ اور نگ یہ سب رنگ | ||
اک پردۂ افکار و خیالات میں گم تھے! | ||
یہ پھول یہ کلیاں یہ چٹکتے ہوئے غنچے | ||
بے آب و ہوا، تشنۂ آیات و مناجات | ||
یہ برگ، یہ برکھا، یہ لچکتی ہوئی شاخیں | ||
بیگانہ آدابِ سحر ہے نمِ جذبات | ||
کہسار کے جھرنوں سے پھسلتی ہوئی کرنیں | ||
اک خواب مسلسل کے تحیر میں نہاں تھیں! | ||
چپ چاپ فضاؤں میں مچلتی ہوئی لہریں | ||
ماحول کے بے نطق تصور پہ گراں تھیں | ||
غم خانۂ ظلمت نہ کوئی بزمِ چراغاں | ||
خورشید نہ مہتاب، نہ انجم نہ کواکب | ||
شورش گہ "کن" تھی نہ یہ آوازِ دمادم | ||
تفریق من و تو نہ مساوات و مراتب |
حوالہ جات
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.