کربلا میں خلد کا جب در کھلا

شیعہ اشعار سے
نظرثانی بتاریخ 16:32، 3 جون 2023ء از Jokar (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''کربلا میں خلد کا جب در کھلا''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک خوبصورت سلام ہے۔ ==تعارف== اس سلام میں محسن نقوی نے زہرا ؑ کی بیٹیوں اور سید سجاد ؑ کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ظلم و ستم کے مقابلے میں ثانئ زہرا ؑ کی فتح کو بھی نمایاں کیا ہے۔ ==...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

کربلا میں خلد کا جب در کھلا حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک خوبصورت سلام ہے۔

تعارف

اس سلام میں محسن نقوی نے زہرا ؑ کی بیٹیوں اور سید سجاد ؑ کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ظلم و ستم کے مقابلے میں ثانئ زہرا ؑ کی فتح کو بھی نمایاں کیا ہے۔

مکمل کلام

کربلا میں خلد کا جب در کھلارازِ عزمِ آل پیغمبر ؐ کھلا
حیف سورج پر کہ اس کے سامنےفاطمہ ؑ کی بیٹیوں کا سر کھلا
جیسے کھلتی ہے ہوا سے نکہتیںموت سے ایسے علی اصغر ؑ کھلا
یاد آئی بے کسی سجاد ؑ کیجب کسی بیمار کا بستر کھلا
اپنی خوش بختی ہے ورنہ دوستو!کب غمِ شبیر ؑ دنیا پر کھلا
ہر طرف گونجی دعائے فاطمہ ؑرَن تیغِ حُر کا جب جوہر کھلا
باعث بخشش ہوئے ماتم کے داغجب مِرے اعمال کا دفتر کھلا
آفتابِ حشر ڈوبے شرم سےدیکھ لے گر سینۂ اکبر ؑ کھلا
ہر ستم پر چھا گئی بنتِ علیؑمدتوں میں عقدۂ خبیر کھلا
بھر گئیں اشکوں سے جب آنکھیں مِریمجھ پہ لطفِ چشمۂ کوثر کھلا
شاخِ طوبیٰ نے مِرے بوسے لیےپرچم عباس ؑ جب سر پر کھلا
دھوپ محشر کی جو کچھ بڑھنے لگیمجھ پہ جبریلِ امیں کا پَر کھلا
یاعلی ؑ، محسن کی جرءات دیکھناجب فرشتوں سے تَرا نوکر کھلا[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، فراتِ فکر: ص146

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.