سناؤں میں تجھے ساقی کلامِ جشنِ غدیر
سناؤں میں تجھے ساقی کلامِ جشنِ غدیر :یہ شاداں دہلوی کا لکھا ہوا کلام ہے۔
تعارف
غدیر و مولائے غدیر کی شان میں لکھی گئی یہ منقبت 12 شعر پر مشتمل ہے۔جس میں فضائل مولائے متقیان علی ٔ کے ساتھ ساتھ غدیر کی اہمیت مخلتف زاویوں سے بیان کی گئی ہے
مکمل کلام
سناؤں میں تجھے ساقی کلامِ جشنِ غدیر | | |
بس ایک جام پلادے بنام جشنِ غدیر | ||
اسی کو مدحتِ مولا کا حق پہنچتا ہے | | |
قبول جس نے کیا ہے پیامِ جشنِ غدیر | ||
یہی شرائطِ ایماں ہیں اہلِ دل کے لیے | | |
لحاظِ قولِ نبیؐ،احترامِ جشنِ غدیر | ||
نہ دل ہو شاد تو بخٍّ لکَ سے کیا حاصل | | |
بہت سے رخ ہیں شفق رنگ شامِ جشنِ غدیر | ||
مری نظر میں یہ معیار ہے مودّت کا | | |
کہ جس کے دل میں ہے کتنا مقامِ جشنِ غدیر | ||
مسلسل اک سفرِ نور ہے دلوں کے لیے | | |
ز صبح ِ غارِ حرا تا بہ شامِ جشنِ غدیر | ||
رہِ طلب میں ہمیں خوفِ گمرہی کیوں ہو | | |
دلوں پہ ثبت ہے نقشِ دوامِ جشنِ غدیر | ||
سنو بغور وصیت نہیں ہے،حکم ہے یہ | | |
رسول نے جو دیا ہے بنام جشنِ غدیر | ||
وہی جہاں میں اسیرِ منافقت ٹھہر | | |
جسے پسند نہ آیا کلامِ جشنِ غدیر | ||
یہی سبب بنا اسلام کی تباہی کا | | |
کہ غاصبوں نے لیا انتقام ِ جشن ِ غدیر | ||
یہ آرزو ہے غلامانِ آل ِاطہر کی | | |
شہِ غدیر کو پہنچے سلامِ جشنِ غدیر | ||
ہیں تہنیت کے سزاوار اہلِ دل شاداں ٓ | | |
کیا جنہوں نے یہاں اہتمامِ جشنِ غدیر [1] |
حوالہ جات
- ↑ ص218و219
مآخذ
- شاداں دہلویٓ،مناقبِ قربیٰ،کراچی، سید اینڈ سید،دسمبر 1993ء۔