"صارف:Noori/تختہ مشق" کے نسخوں کے درمیان فرق
Noori (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (« ''' مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے ''' ==تعارف== "مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے": یہ جناب افتخار کا لکھا ہوا سلام ہے، جس میں امام حسینؑ کو سلامِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ ==مکمل کلام== {{شعر}} {{ب|مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے | }} {{ب|دل ایک وضع کی آب و ہوا م...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
==مکمل کلام== | ==مکمل کلام== | ||
{{شعر}} | {{شعر}} | ||
{{ب|مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے | }} | {{ب|مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے|}} | ||
{{ب|دل ایک وضع کی آب و ہوا میں رہتا ہے | }} | {{ب|دل ایک وضع کی آب و ہوا میں رہتا ہے|}} | ||
{{ب|مرے وجود سے باہر بھی ہے کوئی | {{ب|مرے وجود سے باہر بھی ہے کوئی موجود|}} | ||
{{ب|جو مرے ساتھ سلام و ثنا میں رہتا ہے | }} | {{ب|جو مرے ساتھ سلام و ثنا میں رہتا ہے|}} | ||
{{ب|میسر آتی ہے جس شب قیام کی توفیق | {{ب|میسر آتی ہے جس شب قیام کی توفیق|}} | ||
{{ب|وہ سارا دم مرا،ذکرِ خدا میں رہتا ہے | }} | {{ب|وہ سارا دم مرا،ذکرِ خدا میں رہتا ہے|}} | ||
{{ب|غلامِ بوزر و سلمان و دل، خوشی ہو کہ ہو غم | {{ب|غلامِ بوزر و سلمان و دل، خوشی ہو کہ ہو غم|}} | ||
{{ب|حدودِ زاویہؑ ھل اِتی میں رہتا ہے | }} | {{ب|حدودِ زاویہؑ ھل اِتی میں رہتا ہے|}} | ||
{{ب|درود پہلے بھی پرھتا ہوں اور بعد بھی | {{ب|درود پہلے بھی پرھتا ہوں اور بعد بھی|}} | ||
{{ب|اسی لیے تو اثر بھی دعا میں رہتا ہے | }} | {{ب|اسی لیے تو اثر بھی دعا میں رہتا ہے|}} | ||
{{ب|نکل رہی ہے پھر اک بار حاضری کی | {{ب|نکل رہی ہے پھر اک بار حاضری کی سبیل|}} | ||
{{ب|سو کچھ دنوں سے دل اپنی ہوا رہتا ہے | }} | {{ب|سو کچھ دنوں سے دل اپنی ہوا رہتا ہے|}} | ||
{{پایان شعر}} | {{پایان شعر}} | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
شہرِ علم کے دروازے پر،ص26۔ | شہرِ علم کے دروازے پر،ص26۔ |
نسخہ بمطابق 21:55، 2 نومبر 2023ء
مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے
تعارف
"مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے": یہ جناب افتخار کا لکھا ہوا سلام ہے، جس میں امام حسینؑ کو سلامِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
مکمل کلام
مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے | | |
دل ایک وضع کی آب و ہوا میں رہتا ہے | ||
مرے وجود سے باہر بھی ہے کوئی موجود | | |
جو مرے ساتھ سلام و ثنا میں رہتا ہے | ||
میسر آتی ہے جس شب قیام کی توفیق | ||
وہ سارا دم مرا،ذکرِ خدا میں رہتا ہے | ||
غلامِ بوزر و سلمان و دل، خوشی ہو کہ ہو غم | ||
حدودِ زاویہؑ ھل اِتی میں رہتا ہے | ||
درود پہلے بھی پرھتا ہوں اور بعد بھی | ||
اسی لیے تو اثر بھی دعا میں رہتا ہے | ||
نکل رہی ہے پھر اک بار حاضری کی سبیل | ||
سو کچھ دنوں سے دل اپنی ہوا رہتا ہے |
حوالہ جات
شہرِ علم کے دروازے پر،ص26۔
مآخذ
افتخار عارف،شہرِ علم کے دروازے پر،کراچی،مکتبہؑ دانیال،اکتوبر2005ء۔