"پھر آیا ہے محرم کا مہینہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
== مآخذ== | == مآخذ== | ||
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م. | * محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م. | ||
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]] |
نسخہ بمطابق 11:16، 28 اکتوبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | سلام |
وزن | مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن |
موضوع | عزاداری |
مناسبت | ایام محرم |
زبان | اردو |
تعداد بند | 9 |
پھر آیا ہے محرم کا مہینہ حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔
تعارف
مفاعیلن مفاعیلن فعولن کے وزن پر کہے گئے سلام کے پیش نظر اشعار میں شاعر نے آمد محرم کے ساتھ اشک بہانے کی تلقین کی ہے اور ہر آنسو کو جنت کے نگینے سے تشبیہ دی ہے۔
مکمل کلام
پھر آیا ہے محرم کا مہینہ | لٹاؤ پھر سے اشکوں کا خزینہ | |
چمن والو علی اصغر سے سیکھو | خزاں میں مسکرانے کا قرینہ | |
یہ کس پیاسے نے ٹھکرایا ہے پانی؟ | کہ دریا کی جبیں پر ہے پسینہ | |
ہوا، عباس ؑ کا چہرہ چھپا لے | کہ مقتل میں چلی آئی سکینہ ؑ | |
بنالے بادباں زینب ؑ ردا کو | تلاطم میں ہے نبیوں کا سفینہ | |
نشانِ ماتم ابن علی ؑ سے | معلیٰ بن گیا ہے اپنا سینہ | |
غمِ شبیر ؑ کے لطف و کرم سے | ہر اِک آنسو ہے جنت کا نگینہ | |
دمکتا ہے سدا اشکوں کی مَے سے | دلِ مؤمن کا نازک آبگینہ | |
سدا ملتی رہے محسن کو مولا | تِری دہلیز سے نانِ شبینہ[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، فراتِ فکر: ص139
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.