"کربلا میں خلد کا جب در کھلا" کے نسخوں کے درمیان فرق
Jokar (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''کربلا میں خلد کا جب در کھلا''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک خوبصورت سلام ہے۔ ==تعارف== اس سلام میں محسن نقوی نے زہرا ؑ کی بیٹیوں اور سید سجاد ؑ کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ظلم و ستم کے مقابلے میں ثانئ زہرا ؑ کی فتح کو بھی نمایاں کیا ہے۔ ==...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←تعارف) |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''کربلا میں خلد کا جب در کھلا''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا ایک خوبصورت سلام ہے۔ | '''کربلا میں خلد کا جب در کھلا''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا ایک خوبصورت سلام ہے۔ | ||
==تعارف== | ==تعارف== | ||
اس سلام میں محسن نقوی نے | اس سلام میں محسن نقوی نے نبی زادیوں اور سید سجاد ؑ کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ظلم و ستم کے مقابلے میں ثانئ زہرا ؑ کی فتح کو بھی نمایاں کیا ہے۔ | ||
==مکمل کلام== | ==مکمل کلام== | ||
{{شعر}} | {{شعر}} |
نسخہ بمطابق 08:56، 10 جون 2023ء
کربلا میں خلد کا جب در کھلا حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک خوبصورت سلام ہے۔
تعارف
اس سلام میں محسن نقوی نے نبی زادیوں اور سید سجاد ؑ کی مظلومیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ظلم و ستم کے مقابلے میں ثانئ زہرا ؑ کی فتح کو بھی نمایاں کیا ہے۔
مکمل کلام
کربلا میں خلد کا جب در کھلا | رازِ عزمِ آل پیغمبر ؐ کھلا | |
حیف سورج پر کہ اس کے سامنے | فاطمہ ؑ کی بیٹیوں کا سر کھلا | |
جیسے کھلتی ہے ہوا سے نکہتیں | موت سے ایسے علی اصغر ؑ کھلا | |
یاد آئی بے کسی سجاد ؑ کی | جب کسی بیمار کا بستر کھلا | |
اپنی خوش بختی ہے ورنہ دوستو! | کب غمِ شبیر ؑ دنیا پر کھلا | |
ہر طرف گونجی دعائے فاطمہ ؑ | رَن تیغِ حُر کا جب جوہر کھلا | |
باعث بخشش ہوئے ماتم کے داغ | جب مِرے اعمال کا دفتر کھلا | |
آفتابِ حشر ڈوبے شرم سے | دیکھ لے گر سینۂ اکبر ؑ کھلا | |
ہر ستم پر چھا گئی بنتِ علیؑ | مدتوں میں عقدۂ خبیر کھلا | |
بھر گئیں اشکوں سے جب آنکھیں مِری | مجھ پہ لطفِ چشمۂ کوثر کھلا | |
شاخِ طوبیٰ نے مِرے بوسے لیے | پرچم عباس ؑ جب سر پر کھلا | |
دھوپ محشر کی جو کچھ بڑھنے لگی | مجھ پہ جبریلِ امیں کا پَر کھلا | |
یاعلی ؑ، محسن کی جرءات دیکھنا | جب فرشتوں سے تَرا نوکر کھلا[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، فراتِ فکر: ص146
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.