"علی جمال دوعالم" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
}}
}}


'''علی جمال دوعالم:''' حضرت علی ؑ کی شان میں حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کی لکھی ہوئی منقبت ہے جو ان کی "فراتِ فکر" میں "گوہرِ کُنجِ حرم" کے عنوان سے مرقوم ہے۔
'''علی جمال دوعالم:''' حضرت علی ؑ کی شان میں حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کی لکھی ہوئی منقبت ہے۔
 
==تعارف==
==تعارف==
مسدس کی عام روایت سے ہٹ کر یہ ایک مختصر کلام ہے تاہم اس کلام میں بھی حضرت امیر المؤمنین ؑ کے فضائل کے باب میں محسن نقوی کی فکری اوج قابل مشاہدہ ہے۔
مسدس کی عام روایت سے ہٹ کر یہ ایک مختصر کلام ہے تاہم اس کلام میں بھی حضرت امیر المؤمنین ؑ کے فضائل کے باب میں محسن نقوی کی فکری اوج قابل مشاہدہ ہے۔
سطر 44: سطر 43:
{{ب|علیؑ کے دم سے دمادم رواں دواں یہ جہاں|علیؑ کے دستِ کرم کی کرن کراں بہ کراں}}
{{ب|علیؑ کے دم سے دمادم رواں دواں یہ جہاں|علیؑ کے دستِ کرم کی کرن کراں بہ کراں}}
{{م|اگر نجات کے طالب ہو تم اَبد کے لیے}}
{{م|اگر نجات کے طالب ہو تم اَبد کے لیے}}
{{م|کبھی پکار کے دیکھو اُسے مدد کے لیے<ref>محسن نقوی، فرات فکر: ص90</ref>}}
{{م|کبھی پکار کے دیکھو اُسے مدد کے لیے<ref>محسن نقوی، موجِ ادراک: ص90</ref>}}
{{پایان شعر}}
{{پایان شعر}}



نسخہ بمطابق 08:01، 13 نومبر 2023ء

علی جمال دوعالم
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبمسدس
وزنمفاعلن فعلات مفاعلن فعلن
موضوعحضرت علی علیہ السلام
زباناردو
تعداد بند5


علی جمال دوعالم: حضرت علی ؑ کی شان میں حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کی لکھی ہوئی منقبت ہے۔

تعارف

مسدس کی عام روایت سے ہٹ کر یہ ایک مختصر کلام ہے تاہم اس کلام میں بھی حضرت امیر المؤمنین ؑ کے فضائل کے باب میں محسن نقوی کی فکری اوج قابل مشاہدہ ہے۔

مکمل کلام

علی ؑ ، جمال ِ دوعالم، علی ؑ امامِ زمنعلی ؑ، وقارِ دل و جاں، علی ؑ بہارِ چمن
علی ؑ، عروجِ فصاحت، علی ؑ کمالِ سخنعلی ؑ ، عرب کے اندھیروں میں حق کی پہلی کرن
علی ؑ ولی سے گریزاں نہ ہو خدا کے لیے
علی ؑ تو قوتِ بازو ہے مصطفیٰ ؐ کے لیے
علی ؑ کا نطق، "سلونی" کے آبشار کی ضوعلی ؑ کا حسن، مہ و مہر میں حیات کی رو
علی ؑ ہنسے تو پھٹے دو جہاں میں صبح کی پوعلی ؑ جو چپ ہو تو رُک جائے نبضِ عالمِ نو
علی ؑ رکے تو نوا خامشی میں ڈھلتی ہے
علی ؑ چلے تو زمانے کی سانس چلتی ہے
علی ؑکا فکر، شعورِ حیاتِ نو کی اساسعلی ؑکا فقر، جہاں میں تونگری کا لباس
علی ؑکا علم، دلِ آگہی، شکستِ قیاسعلی ؑ کا علم، کرم گستری میں عدل شناس
بھٹک رہے ہو کہاں عاقبت گری کے لیے
علی ؑ کا نام ہی کافی ہے رہبری کے لیے
علی ؑ ضمیر جنوں، میر کاروانِ خردعلی ؑ شعورِ امامت، علی ؑ غرورِ صمد
علی ؑ امینِ رموزِ رسولؐ و فکرِ اَحدعلیؑ دلیر، بہادر، سخی، کریم، اسد
علی ؑ کے ذکر سے جنت وصول ہوتی ہے
بغیر اس کے دعا کب قبول ہوتی ہے
علیؑ ہے منزلِ ادراک و آگہی کا نشاںعلی ؑ ہے رونقِ ہنگامۂ زمان و مکان
علیؑ کے دم سے دمادم رواں دواں یہ جہاںعلیؑ کے دستِ کرم کی کرن کراں بہ کراں
اگر نجات کے طالب ہو تم اَبد کے لیے
کبھی پکار کے دیکھو اُسے مدد کے لیے[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، موجِ ادراک: ص90

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.