"افتخار عارف" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
(«{{جعبه اطلاعات شاعر | نام = | تصویر = | توضیح تصویر = | پورا نام = افتخار حسین | تخلص = عارف | لقب = | اساتذہ = | تلامذہ = | محل ولادت = اترپردیش (بھارت) | تاریخ ولادت = | محل زندگی = | وفات = | مدفن = | کتابیں = | تعلیمی شعبہ = }} '''افتخار عارف:''' (1943ء) پا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شاعر
| نام =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| پورا نام = افتخار حسین
| تخلص = عارف
| لقب =
| اساتذہ =
| تلامذہ =
| محل ولادت = اترپردیش (بھارت)
| تاریخ ولادت =
| محل زندگی =
| وفات =
| مدفن =
| کتابیں =
| تعلیمی شعبہ =
}}


'''افتخار عارف:''' (1943ء) پاکستان کے معاصر شعراء میں ایک برجستہ نام ہیں۔
'''عنوان'''  
دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
=تعارف=
یہ محترم افتخار عارف کی مشہور و معروف نعتیہ کلام ہے جس میں آپ نے رسول اکرم ص کی بارگاہ میں انتہائی خوبصورت انداز میں ہدیہ عقیدت پیش کیا ہے
==مکمل کلام==
{{شعر}}
{{ب| دل و  نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے|}}


==مختصر سوانح حیات==
{{ب| درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے|}}


{{ب| میں بس یوں تو نہیں آگیا ہوں محفل میں|}}
{{ب| کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے|}}
{{ب| جہان کن سے ادھر کیا تھا کون جانتا ہے |}}
{{ب| مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے|}}
{{ب| ہزار شکر غلامان شاہ بطحا میں |}}
{{ب| شروع دن سے مری حاضری لگی ہوئی ہے |}}
{{ب| بہم تھے دامن رحمت سے جب تو چین سے|}}
{{ب| جدا ہوئے ہیں تو اب جان پر بنی ہوئی ہے|}}
{{ب| یہ سر اٹھائے  جو میں جا رہا ہوں  جانب خلد |}}
{{ب| مرے لیے مرے آقا نے بات کی ہوئی ہے|}}
{{ب| مجھے یقیں ہے وہ آئیں گے وقت آخر بھی |}}
{{ب| میں کہہ سکوں گا زیارت ابھی ابھی ہوئی ہے |}}
{{پایان شعر}}


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
باغ گل سرخ ص، 51و52
{{پانویس}}
{{پانویس}}
==مآخذ==
==مآخذ==


عارف،افتخار حسین،


 
باغ گل سرخ،  انجمن ترقئ ہند نئی دہلی،2021
 
[[زمرہ: پاکستانی شعراء]]

حالیہ نسخہ بمطابق 08:28، 27 جنوری 2024ء

عنوان دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے

تعارف

یہ محترم افتخار عارف کی مشہور و معروف نعتیہ کلام ہے جس میں آپ نے رسول اکرم ص کی بارگاہ میں انتہائی خوبصورت انداز میں ہدیہ عقیدت پیش کیا ہے

مکمل کلام

دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے
میں بس یوں تو نہیں آگیا ہوں محفل میں
کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے
جہان کن سے ادھر کیا تھا کون جانتا ہے
مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے
ہزار شکر غلامان شاہ بطحا میں
شروع دن سے مری حاضری لگی ہوئی ہے
بہم تھے دامن رحمت سے جب تو چین سے
جدا ہوئے ہیں تو اب جان پر بنی ہوئی ہے
یہ سر اٹھائے جو میں جا رہا ہوں جانب خلد
مرے لیے مرے آقا نے بات کی ہوئی ہے
مجھے یقیں ہے وہ آئیں گے وقت آخر بھی
میں کہہ سکوں گا زیارت ابھی ابھی ہوئی ہے

حوالہ جات

باغ گل سرخ ص، 51و52

مآخذ

عارف،افتخار حسین،

باغ گل سرخ،  انجمن ترقئ ہند نئی دہلی،2021