"سید حسن امداد جعفری" کے نسخوں کے درمیان فرق
Jokar (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''سید حسن امداد جعفری''' شیعہ عالم دین، معلم، مترجم اور اردو کے شاعر و ادیب ہیں۔ ==مختصر سوانح حیات== مولانا سید امداد حسن جعفری نے 15 فروری 1917ء کو غازی پور اترا پردیش ہندوستان کے ایک مذہبی اور علمی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
||
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
سطر 5: | سطر 5: | ||
{{پانویس}} | {{پانویس}} | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
نقوی، سید حسین عارف، تذکرۂ علمائے امامیہ پاکستان، ترجمہ: محمد ہاشم، آستان قدس رضوی، مشہد، 1370ش | *نقوی، سید حسین عارف، تذکرۂ علمائے امامیہ پاکستان، ترجمہ: محمد ہاشم، آستان قدس رضوی، مشہد، 1370ش | ||
[[زمرہ:پاکستانی شعراء]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 16:22، 26 اکتوبر 2023ء
سید حسن امداد جعفری شیعہ عالم دین، معلم، مترجم اور اردو کے شاعر و ادیب ہیں۔
مختصر سوانح حیات
مولانا سید امداد حسن جعفری نے 15 فروری 1917ء کو غازی پور اترا پردیش ہندوستان کے ایک مذہبی اور علمی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے مدرسہ ناظمیہ لکھنؤ میں داخلہ لیا اور 1937ء میں "ممتاز الافاضل" کی سند حاصل کی۔ اس کے ساتھ ہی وہ لکھنؤ یونیورسٹی سے "عالم"، "قابل" اور "فاضل" کی اسناد لینے میں بھی کامیاب ہوئے۔ انہوں نے فارسی زبان میں "دبیر کامل " کی سند بھی پائی اور اردو زبان میں"قابلیت اعلاء" کی سند کےحصول کے لیے الٰہ آباد یونیورسٹی کے امتحانات میں شرکت اور کامیاب قرار پائے۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا مفتی احمد لکھنوی، نجم العلماء علامہ سید نجم الحسن امروہوی، مولانا اصغر حسین اور مولانا مرتضیٰ حسین قابل ذکر ہیں۔ سید حسن امداد نے 1950ء میں پاکستان کی طرف ہجرت کی ۔ کراچی میں سکونت اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ ایک گورنمنٹ کالج میں عربی ٹیچر کے فرائض سنبھالے اور 1974ء میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔[1] سید امداد حسن جعفری تدریس کے ساتھ ساتھ ترجمہ اور شعر و ادب پر بھی توجہ دیتے ہیں۔ بحار الانوار کی سات جلدوں کا ترجمہ ان کے قلم سے منصہ شہود پر آگیا ہے، شعری مجموعہ
حوالہ جات
- ↑ مولانا محمد ثقلین کاظمی کا انٹرویو، نقل از: تذکرۂ علمائے امامیہ پاکستان، ص77
مآخذ
- نقوی، سید حسین عارف، تذکرۂ علمائے امامیہ پاکستان، ترجمہ: محمد ہاشم، آستان قدس رضوی، مشہد، 1370ش