"دل جب سے ہے خاک رہ قنبر کے برابر" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
(«'''دل جب سے ہے خاک رہ قنبر کے برابر''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔ ==تعارف== اس سلام میں سید محسن نقوی نے صحابی رسول جناب ابوذر غفاری اور جناب امیر ؑ کے غلام قنبر کی خاکِ پا سے اپنی نسبت پر باعث افتخار سمجھا ہے اور کربلا کا تذکر...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان =
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = محسن نقوی
| قالب = سلام
| وزن = مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
| موضوع = محبت اہل بیت کی اہمیت
| مناسبت =
| زبان = اردو
| تعداد بند = 7 بند
| منبع = 
}}
'''دل جب سے ہے خاک رہ قنبر کے برابر''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا لکھا ہوا سلام ہے۔
'''دل جب سے ہے خاک رہ قنبر کے برابر''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا لکھا ہوا سلام ہے۔
==تعارف==
==تعارف==
سطر 15: سطر 28:
{{پانویس}}
{{پانویس}}
== مآخذ==
== مآخذ==
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، ۲۰۰۷م.
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]]

حالیہ نسخہ بمطابق 16:25، 11 دسمبر 2023ء

دل جب سے ہے خاک رہ قنبر کے برابر
معلومات
شاعر کا ناممحسن نقوی
قالبسلام
وزنمفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
موضوعمحبت اہل بیت کی اہمیت
زباناردو
تعداد بند7 بند


دل جب سے ہے خاک رہ قنبر کے برابر حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا لکھا ہوا سلام ہے۔

تعارف

اس سلام میں سید محسن نقوی نے صحابی رسول جناب ابوذر غفاری اور جناب امیر ؑ کے غلام قنبر کی خاکِ پا سے اپنی نسبت پر باعث افتخار سمجھا ہے اور کربلا کا تذکرہ کرتے ہوئے جناب علی اصغر ؑ کو خصوصی طور پر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

مکمل کلام

دل جب سے ہے خاکِ رہِ قنبر کے برابرمیں خود کو سمجھتا ہوں سکندر کے برابر
سر نقشِ کفِ پائے ابوذر پہ ہے جب تکدنیا ہے مِرے پاؤں کی ٹھوکر کے برابر
مشکل ہے، کوئی رتبۂ حیدر ؑ کو سمجھ لےممکن نہیں قطرہ ہو سمندر کے برابر
صد شکر مِری تشنہ لبی یاد ہے جس کوبیٹھا ہے وہی ساقئ کوثر کے برابر
نسبت نہ دو خورشید کو رخسار علی ؑ سےکنکر کو نہ لاؤ، رُخِ گوہر کے برابر
شبیر ؑ کے ہاتھوں پہ تو اصغر ؑ تھا وہ لیکننکلا سرِ میداں علی اکبر ؑ کے برابر
محسن کو نہیں خوفِ نکیرین لحد میںکون آئے گا مولا ؑ، تِرے نوکر کے برابر[1]

حوالہ جات

  1. محسن نقوی، موجِ ادراک: ص 147

مآخذ

  • محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.