"مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق

شیعہ اشعار سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(2 صارفین 6 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{جعبه اطلاعات شعر
| عنوان = مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے
| تصویر =
| توضیح تصویر =
| شاعر کا نام = افتخار عارف
| قالب = نعت
| وزن = مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
| موضوع = آثارِ محبت اہل بیت ؑ
| مناسبت =
| زبان = اردو
| تعدادبند = 6 بند
| منبع = 
}}
'''مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے:''' یہ جناب [[افتخار عارف]]  کی لکھی ہوئی نعت ہے۔


'''مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے'''
==تعارف==
==تعارف==
"مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے": یہ جناب افتخار  کا لکھا ہوا سلام ہے، جس میں امام حسینؑ کی بارگاہ میں سلامِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
اس کلام میں محبت اہل بیت ؑ کے آثار بیان کرتے ہوئے جناب افتخار عارف لکھتے ہیں کہ اس محبت کے سبب میرا دل ہمیشہ مدینہ، نجف اور کربلا کے ماحول میں رہنے لگا ہے اور میری دعاوں میں اثر آنے لگا ہے۔
 
==مکمل کلام==
==مکمل کلام==
{{شعر}}
{{شعر}}
سطر 29: سطر 43:
== مآخذ==
== مآخذ==
* افتخار عارف،شہرِ علم کے دروازے پر،کراچی،مکتبہؑ دانیال،اکتوبر2005ء۔
* افتخار عارف،شہرِ علم کے دروازے پر،کراچی،مکتبہؑ دانیال،اکتوبر2005ء۔
[[زمرہ: افتخار عارف کے دیگر کلام]]

حالیہ نسخہ بمطابق 10:19، 7 نومبر 2023ء

مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے
معلومات
شاعر کا نامافتخار عارف
قالبنعت
وزنمفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
موضوعآثارِ محبت اہل بیت ؑ
زباناردو


مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے: یہ جناب افتخار عارف کی لکھی ہوئی نعت ہے۔

تعارف

اس کلام میں محبت اہل بیت ؑ کے آثار بیان کرتے ہوئے جناب افتخار عارف لکھتے ہیں کہ اس محبت کے سبب میرا دل ہمیشہ مدینہ، نجف اور کربلا کے ماحول میں رہنے لگا ہے اور میری دعاوں میں اثر آنے لگا ہے۔

مکمل کلام

مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے
دل ایک وضع کی آب و ہوا میں رہتا ہے
مرے وجود سے باہر بھی ہے کوئی موجود ​
جو مرے ساتھ سلام و ثنا میں رہتا ہے
میسر آتی ہے جس شب قیام کی توفیق ​
وہ سارا دن مرا،ذکرِ خدا میں رہتا ہے
غلامِ بوزر و سلمان دل خوشی ہو کہ غم ​
حدودِ زاویہؑ ھل اتی میں رہتا ہے
درود پہلے بھی پرھتا ہوں اور بعد بھی ​
اسی لیے تو اثر بھی دعا میں رہتا ہے
نکل رہی ہے پھر اک بار حاضری کی سبیل ​
سو کچھ دنوں سے دل اپنی ہوا رہتا ہے[1]

حوالہ جات

  1. شہرِ علم کے دروازے پر:ص26۔

مآخذ

  • افتخار عارف،شہرِ علم کے دروازے پر،کراچی،مکتبہؑ دانیال،اکتوبر2005ء۔