"کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں" کے نسخوں کے درمیان فرق
(«'''کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں''' حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک معروف سلام ہے۔ ==تعارف== اس سلام میں کربلا والوں کے جاوداں غم اور خاص طور پر جناب علی اصغر ؑ کی کم سنی اور پیاس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ==مکمل کلام== {{شعر}} {{ب|کربلا سے جو مِری سم...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Nadim (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
||
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{جعبه اطلاعات شعر | |||
| عنوان = | |||
| تصویر = | |||
| توضیح تصویر = | |||
| شاعر کا نام = محسن نقوی | |||
| قالب = سلام | |||
| وزن = فاعلات فعلات فعلات فعلن | |||
| موضوع = کربلا کے مصائب | |||
| مناسبت = | |||
| زبان = اردو | |||
| تعداد بند = 8 بند | |||
| منبع = | |||
}} | |||
'''کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا ایک معروف سلام ہے۔ | '''کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں''' حماد اہل بیت ؑ سید [[محسن نقوی]] کا ایک معروف سلام ہے۔ | ||
سطر 19: | سطر 32: | ||
{{پانویس}} | {{پانویس}} | ||
== مآخذ== | == مآخذ== | ||
* محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، | * محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء. | ||
[[زمرہ: محسن نقوی کے دیگر کلام]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 16:35، 11 دسمبر 2023ء
معلومات | |
---|---|
شاعر کا نام | محسن نقوی |
قالب | سلام |
وزن | فاعلات فعلات فعلات فعلن |
موضوع | کربلا کے مصائب |
زبان | اردو |
تعداد بند | 8 بند |
کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں حماد اہل بیت ؑ سید محسن نقوی کا ایک معروف سلام ہے۔
تعارف
اس سلام میں کربلا والوں کے جاوداں غم اور خاص طور پر جناب علی اصغر ؑ کی کم سنی اور پیاس کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
مکمل کلام
کربلا سے جو مِری سمت ہوائیں آئیں | دیر تک گریہ و ماتم کی صدائیں آئیں | |
پھول مہکے جو بہاروں میں تو سوچا میں نے | کن شہیدوں کے لیے سُرخ قبائیں آئیں؟ | |
مسکراتے ہوئے تاروں نے جھکالیں آنکھیں | یاد جب بھی علی اصغر کی اَدائیں آئیں | |
بجھ گیا جب شہِ مظلوم ؑ کے خیمے کا چراغ | پرسہ دینے کو بڑی دیر ہوائیں آئیں | |
جب بھی ماتم کے لیے ہاتھ اٹھائے میں نے | میرے حصے میں پیمبر ؐ کی دعائیں آئیں | |
آسمانوں سے جو ٹکرائی ہے فریاد رباب ؑ | قبر اصغر پر برسنے کو گھٹائیں آئیں | |
خاک اڑتی رہی رَستے میں بڑی دیر تلک | بیبیوں کو جو کبھی یاد ردائیں آئیں | |
نام عباس ؑ لیا پھر مِرے دل نے محسن | پھر سلامی کو دو عالم کی وفائیں آئیں[1] |
حوالہ جات
- ↑ محسن نقوی، فراتِ فکر: ص136
مآخذ
- محسن نقوی، میراثِ محسن، لاہور، ماورا پبلشرز، 2007ء.